بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا گوشت رشتہ داروں اور غریبوں کو دینا


سوال

کیا ان رشتہ داروں کو قربانی کا گوشت دینا درست ہے جنہوں نے خود ایک یا دو بیل ذبح کیے ہوں،  کیا ایسے رشتہ داروں کا حصہ کسی غریب کو دے سکتے ہیں ؟

جواب

مال دار اور صاحبِ وسعت شخص کے لیے بہتر یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرکےایک حصہ صدقہ میں دے، ایک حصہ رشتہ داروں اور دوست احباب میں بانٹ دے یا دعوت میں کھلا دے اور ایک حصہ اپنے کھانے کے لیے محفوظ رکھے اور اگر کوئی سارا گوشت صدقہ کردے یا سارا اپنے پاس رکھ لے تو یہ بھی جائز ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے قربانی کا گوشت ان رشتہ داروں کو دینا بھی درست ہے جنہوں نے قربانی کی ہو اور ان کاحصہ غریبوں کو بھی دینا درست ہے، شرعًا اس معاملے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويستحب أن يأكل من أضحيته ويطعم منها غيره، والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه، ويدخر الثلث، ويطعم الغني والفقير جميعا، كذا في البدائع. ويهب منها ما شاء للغني والفقير والمسلم والذمي، كذا في الغياثية."

(كتاب الأضحية، الباب السادس في بيان ما يستحب في الأضحية والانتفاع بها، ج:5، ص:300، ط:دار الفکر)

بدائع الصنائع فی ترتيب الشرائع میں ہے:

"والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه ويدخر الثلث لقوله تعالى {فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر} [الحج: 36] وقوله -عز شأنه - {فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير} [الحج: 28] وقول النبي عليه الصلاة والسلام: «كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا» فثبت بمجموع الكتاب العزيز والسنة أن المستحب ما قلنا."

(كتاب التضحية، فصل في بيان ما يستحب قبل التضحية وبعدها وما يكره، ج:5، ص:81، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں