ایصال ثواب کیلئے کوئی حدیث یا قرآن میں کوئی ریفرنس ملتا ہے؟ آپ اپنی واجب قربانی کے علاؤہ اپنے مرحوم والدین کے لئے بھی قربانی کر سکتے ہیں، حدیث کے حوالے سے بتائیں؟
ذیل میں کچھ احادیث منقول ہیں جو اس بات پر دلات کرتی ہیں کہ قربانی کا ایصال ثواب زندوں اور مردوں کے لیے جائز ہے۔ پہلی حدیث میں حضور ﷺ نے اپنی آل اور اپنی امت کو ثواب پہنچایا ،اس زندہ اور مردہ سب آگئے اور دوسری حدیث میں حضرت علی کو حکم دیا کہ میرے مرنے کے بعد میری طرف سے قربانی کرنا جس سے مقصود اس قربانی کے ثواب کا حصول تھا۔
«مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:
وعن عائشة - رضي الله عنها -: «أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أمر بكبش أقرن، يطأ في سواد، ويبرك في سواد، وينظر في سواد، فأتي به ليضحي به، قال: يا عائشة، هلمي المدية، ثم قال: اشحذيها بحجر، ففعلت، ثم أخذها وأخذ الكبش، فأضجعه ثم ذبحه، ثم قال: بسم الله اللهم تقبل من محمد، وآل محمد، ومن أمة محمد، ثم ضحى به» . رواه مسلم
ترجمہ: حضرت عائشه راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے قربانی کے لئے ایک ایسے سینگ دار دنبہ کے لانے کاحکم دیاجوسیاہی میں چلتا ہو( یعنی اس کے پاوں سیاہ ہوں) اسی میں بیٹھتا ہو ( یعنی اس کا پیٹ اور سینہ سیاہ ہو) اور سیاہی میں دیکھتا ہو( یعنی اس کی آنکھوں کے گرد سیاہی ہو) چنانچہ (جب )آپ کے لئے قربانی کے واسطے ایسا دنبہ لایا گیا ( تو) فرمایا کہ" عائشہ ! چھری لاؤ(رجب چھری لائی تو) پھر فرمایا کہ اسے پتھر پر (رگڑ لر) تیز کرو ، میں نے چھری تیز کی ، آپ نے چھری لی اور دنبہ کو پکڑ کر اسے لٹایا پھر جب اسےذبح کرنے کا ارادہ کیا تو یہ فرمایا کہ اللهم تقبل من محمد و ال محمد و من امة محمد (یعنی اے اللہ ! اسے محمد ﷺ ،آل محمد ﷺ اور امت محمد ﷺ کی طرف سے قبول فرما) پھر اسے ذبح کیا۔
(کتاب الصلاۃ باب فی الاضحیۃ ج نمبر ۳ ص نمبر ۱۰۷۸،دار الفکر)
«مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:
«وعن حنش قال: رأيت عليا - رضي الله عنه - يضحي بكبشين، فقلت له: ما هذا؟ فقال: إن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أوصاني أن أضحي عنه، فأنا أضحي عنه. رواه أبو داود، وروى الترمذي نحوه»
ترجمہ: اور حضرت حنش فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دو دنبے قربانی کرتے ہوئے دیکھا تو کہا کہ یہ کیا ہے ؟ جب ایک دنبہ کی قربانی کافی ہے تو دو دنبوں کی قربانی کیوں کرتے ہیں؟) انہوں نے فرمایا کی رسول کریم ﷺ نے مجھے یہ وصیت فرمائی رھی کہ (ان کے وصال کے بعد) میں ان کی طرف سے قربانی کروں لہذا میں ان کی طرف سے قربانی کروں لہذا مین ان کی طرف سے قربانی کرتا ہوں۔
(کتاب الصلاۃ باب فی الاضحیۃ ج نمبر ۳ ص نمبر ۱۰۸۴،دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200033
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن