بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے گوشت میں سے چھوٹا گوشت خود رکھنا اور بڑا گوشت تقسیم کرنا


سوال

 کچھ عرصہ سے دیکھا جا رہا ہے عید الاضحی کے موقع پر اگر کسی فیملی کو چار قربانی کرنی ہے تو دو بکرے لے کر ذبح کررہے ہیں اور ان بکروں کا سارا گوشت خود گھر میں استعمال کر رہے ہیں،  باقی کی دو قربانیاں کسی سستے بڑے جانور میں کسی کے ساتھ کر کے سارا گوشت تقسیم کر رہے ہیں،  مطلب چار قربانیاں ہو گئی ان میں دو بکروں کا گوشت سارا گھر کے لیے رکھنا اور باقی بڑے جانور میں سے دو حصے کا گوشت تقسیم کرنا کیا یہ طریقہ جائز ہے؟

جواب

قربانی کے گوشت میں افضل وبہتر یہ ہے کہ آدمی قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کرکے: ایک حصہ غریبوں میں اور ایک حصہ رشتہ دار اور دوست واحباب میں تقسیم کرادے یا اس سے ان کی دعوت کردے اورایک حصہ اپنے اہل خانہ کے لیے رکھے، اوراگر اس میں کچھ کمی بیشی کرے یا سارا گوشت اپنے اہل خانہ کے لیے رکھ لے تو یہ بھی جائز ہے لہذا قربانی کی صورت میں میں  بکرے کا گوشت خود رکھنا اور بڑا گوشت تقسیم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور نہ قربانی پر کوئی فرق پڑتا ہے۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"ويستحب أن يأكل من أضحيته ويطعم منها غيره، والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه، ويدخر الثلث، ويطعم الغني والفقير جميعا، كذا في البدائع. ويهب منها ما شاء للغني والفقير والمسلم والذمي، كذا في الغياثية.

ولو تصدق بالكل جاز، ولو حبس الكل لنفسه جاز، وله أن يدخر الكل لنفسه فوق ثلاثة أيام إلا أن إطعامها والتصدق بها أفضل إلا أن يكون الرجل ذا عيال وغير موسع الحال فإن الأفضل له حينئذ أن يدعه لعياله ويوسع عليهم به، كذا في البدائع".

(کتاب الأضحية، الباب السادس في بيان ما يستحب في الأضحية والانتفاع بها، ج:5، ص:300، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں