بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی كے جانور كو كتا كاٹ لے


سوال

قربانی کے جانور کو کئی جگہ کتا کاٹ لے  تو کیا اس کی قربانی درست ہے ،اور اس کا گوشت کھانا کیسا ہے؟

جواب

کتے کے کاٹنے سےاگر قربانی کے جانور کو کوئی ایسا گہرا زخم نہ آیا ہو جس سے جانور میں قربانی سے مانع کوئی عیب پیدا ہوگیاہو، یا زخم تو گہرا ہو لیکن وہ بھر چکا ہو تو اس کی قربانی درست ہوگی، اسی طرح اگر فی الحال عیب پیدا ہوا  لیکن عید الاضحٰی تک زخم بھرگیا تو بھی قربانی درست ہوگی۔  البتہ اگر ایسا زخم آیا ہو جس سے جانور  میں قربانی سے مانع عیب پیدا ہوگیا ہو تو اگر قربانی کرنے والا صاحبِ  نصاب ہے تو دوسرا جانور خرید کر قربانی کرے گا، اور اگر فقیر ہے تو اسی جانور کی قربانی کرےگا، یہ کافی ہو جائے گی، نیز کتے  کے کاٹنے سے طبی لحاظ سے قربانی کے جانور  کا گوشت نقصان دہ ہو تو  پھر ایسے جانور کاگوشت نہ کھا یا جائے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ومن المشايخ من يذكر لهذا الفصل أصلاً ويقول: كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لايكون بهذه الصفة لايمنع ۔۔۔ولو اشترى رجل أضحيةً وهي سمينة فعجفت عنده حتى صارت بحيث لو اشتراها على هذه الحالة لم تجزئه إن كان موسرا، وإن كان معسرا أجزأته إذ لا أضحية في ذمته، فإن اشتراها للأضحية فقد تعينت الشاة للأضحية حتى لو كان الفقير أوجب على نفسه أضحية لاتجوز هذه."

(کتاب الأضحیة، 299/5، ط:دارالفکر)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے   :

"(ولو) (اشتراها سليمةً ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيًا، وإن) كان (فقيرًا أجزأه ذلك) وكذا لو كانت معيبةً وقت الشراء لعدم وجوبها عليه بخلاف الغني."

(كتاب الأضحية،6/ 325، ط:سعيد)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144512100029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں