قربانی کے شرکاء میں سے اگر کسی شریک کو تقسیم کیے بغیر کچھ گوشت دے دیا جاۓ تو کیا حکم ہے؟
بصورت مسئولہ قربانی کا گوشت اگر شرکاء میں تقسیم کرنا ہو تو وزن کر کے برابری کے ساتھ تقسیم کرنا لازم ہے، اندازے سے تقسیم کرنا جائز نہیں ہے، چاہے شرکاء کمی زیادتی پر راضی ہی کیوں نہ ہوں، البتہ اگر گوشت کی تقسیم کے وقت قربانی کے جانور کے دیگر اعضاء مثلاً کلہ، پائے، وغیرہ کو بھی گوشت کے ساتھ رکھ کر تقسیم کرلیا جائے تو پھر تول کر تقسیم کرنا لازم نہیں ہوگا، بلکہ اندازے سے کمی بیشی کے ساتھ تقسیم کرنا بھی جائز ہوگا،نیز اگر بڑے جانور میں کئی حضرات شریک ہوں اور وہ سب ایک ہی گھر کے افراد ہو ں یا شرکاء اپناحصہ نہیں لینا چاہ رہے ہوں تو ایسی اجتماعی قربانی کے جانور کا گوشت، شرکاء کے درمیان تقسیم کرنا شرعاً لازم نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
ويقسم اللحم وزناً لا جزافاً إلا إذا ضم معه الأكارع أو الجلد) صرفاً للجنس لخلاف جنسه.
(قوله: ويقسم اللحم) انظر هل هذه القسمة متعينة أو لا، حتى لو اشترى لنفسه ولزوجته وأولاده الكبار بدنة ولم يقسموها تجزيهم أو لا، والظاهر أنها لاتشترط؛ لأن المقصود منها الإراقة وقد حصلت.
(كتاب الاضحیة،ج:6،ص:317،ط:ایچ ایم سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112200735
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن