بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قربانی اور رمی جمرات سے پہلے طواف زیارت کرنا


سوال

1۔حج کے ٹائم پر طواف زیارت قربانی کرنے سے پہلے کیا جا سکتا ہے؟   

2۔اگر میری قربانی لیٹ ہوتو میں جمراکر کے طواف زیارت کر سکتا ہوں یا نہیں؟

جواب

            واضح رہے کہ حاجی کے لیے دسویں ذی الحجہ  کو تین چیزوں یعنی  رمی،قربانی اور حلق  کے درمیان ترتیب کا لحاظ  رکھنا واجب ہے،جب کہ ان تینوں احکام کی ادائیگی کے بعد طوافِ زیارت ادا کرنا سنت ہے ،لہذا اگر کوئی شخص  رمی ،قربانی اورحلق  سے پہلے طواف ِزیارت ادا کرے تو اس کا طوافِ زیارت ہو جائے گا  اور اس پر کوئی دم لازم نہیں ہوگا  ،البتہ  خلاف سنت  ہونے کی وجہ سے یہ عمل مکروہ ہے۔

           اسی طرح  اگر کوئی حاجی دسویں ذی الحجہ کو رمی جمرات کے بعد قربانی اور حلق سے پہلے  طواف ِزیارت ادا کرے تو اس کا  طوافِ زیارت ہو  جائے گا اور کوئی دم لازم نہ ہو گا، تاہم خلاف سنت  ہونے کی وجہ سے یہ  عمل کراہت سے خالی نہیں ۔ 

فتاوی شامی  میں ہے:

"‌فيجب ‌في ‌يوم ‌النحر أربعة أشياء: الرمي، ثم الذبح لغير المفرد، ثم الحلق ثم الطواف، لكن لا شيء على من طاف قبل الرمي والحلق؛ نعم يكره لباب وقد تقدم، كما لا شيء على المفرد إلا إذا حلق قبل الرمي لأن ذبحه لا يجب. (ويجب دمان على قارن حلق قبل ذبحه) دم للتأخير، ودم للقران على المذهب."

(کتاب الحج، باب الجنايات في الحج، ج: 2، ص:555، ط:سعید) 

فتاوی شامی میں ہے: 

"(قوله لوجوب الترتيب) أي ترتيب الثلاثة: الرمي، ثم الذبح، ثم الحلق على ترتيب حروف قولك رذح، أما الطواف فلا يجب ترتيبه على شيء منها."

(کتاب الحج، باب القران، ج:2، ص:533، ط:دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے: 

"(قوله والترتيب الآتي بيانه إلخ) أي في باب الجنايات حيث قال هناك: يجب في يوم النحر أربعة أشياء: الرمي، ثم الذبح لغير المفرد، ثم الحلق، ثم الطواف لكن لا شيء على من طاف قبل الرمي والحلق نعم يكره لباب كما لا شيء على المفرد إلا إذا حلق قبل الرمي لأن ذبحه لا يجب اهـ وبه علم أنه كان ينبغي للمصنف هنا تقديم الذبح على الحلق في الذكر ليوافق ما بينهما من الترتيب في نفس الأمر، وأن الطواف لا يلزم تقديمه على الذبح أيضا لأنه إذا جاز تقديمه على الرمي المتقدم على الذبح جاز تقديمه على الذبح بالأولى كما قاله ح."

"والحاصل أن الطواف لا يجب ترتيبه على شيء من الثلاثة ولذا لم يذكره هنا وإنما يجب ترتيب الثلاثة الرمي ثم الذبح ثم الحلق ‌لكن ‌المفرد ‌لا ذبح عليه فبقي عليه الترتيب بين الرمي والحلق."  

(کتاب الحج، سنن واداب الحج، ج:2، ص:470، ط:دار الفکر) 

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"رمی اور طواف زیارت میں ترتیب بدلنے سے دم "

"سوال (۵۱۵۸] : ۳ ایک حاجی نے غلطی سے پہلے رمی کی اور پھر جا کر طواف زیارت کیا اور پھر آکر قربانی کی اور پھر بال کٹوائے ۔ ان تمام صورتوں میں حاجی پر شرعاً کیا واجب ہوتا ہے؟ "

"الجواب حامداً ومصلياً :اس پر دم واجب نہیں البتہ ایسا کرنا مکروہ ہے۔"

(باب الجنایات،  ج:10، ص:435، ط:ادارۃ الفاروق کراچی)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"رمی ، ذبح اور حلق سے پہلے طواف زیارت کرلے تو کیا حکم ہے؟"

"(سوال (۱۱۷) اگر کوئی شخص ازدحام کی وجہ سے دسویں ذی الحجہ کور می ذبیح اور حلق سے پہلے طواف زیارت کرلے توکیا حکم ہے؟ کیا اس پر دم لازم ہوگا ؟ بینوا توجروا۔"

"(الجواب ) طواف زیارت کو رمی ، ذبح اور حلق کے بعد کرنا سنت ہے، واجب نہیں ہے لہذا اگر کوئی شخص رمی ، ذبح اور حلق سے پہلے طواف زیارت کرلے تو اس پر دم لازم نہ ہوگا مگر خلاف سنت اور مکروہ ہوگا ۔ "

(جنایات ودم، ج:8، ص:103، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144511102611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں