ایک امیر شخص نے قربانی کا جانور خریدا 90000 کا ۔ گاڑی سے اتارتے ہوئے جانور بھاگ گیا اور ٹکر وغیرہ سے اس میں عیب پیدا ہوا ۔وہ جانور قصائی کو 40000 کا فروخت کیا اور نیا جانور تقریباً 70000 ہزار کا لیا ۔اب اس صورت میں کیا بقیہ 20000 صدقہ کرکے 90000 پورا کرنا ضروری ہے یا 40000 سے اوپر تک ہونے والا نقصان کافی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں دوسرا جانور کردینا کافی ہے، پہلے اور دوسرے جانور کے درمیان قیمت کے اعتبار سے جو فرق ہے، اسے صدقہ کرنا واجب نہیں۔
فتح القدير لابن الهمام میں ہے:
"وَلَوْ اشْتَرَاهَا سَلِيمَةً ثُمَّ تَعَيَّبَتْ بِعَيْبٍ مَانِعٍ إنْ كَانَ غَنِيًّا عَلَيْهِ غَيْرُهَا، وَإِنْ فَقِيرًا تُجْزِئُهُ هَذِهِ)؛ لِأَنَّ الْوُجُوبَ عَلَى الْغَنِيِّ بِالشَّرْعِ ابْتِدَاءً لَا بِالشِّرَاءِ فَلَمْ تَتَعَيَّنْ بِهِ، وَعَلَى الْفَقِيرِ بِشِرَائِهِ بِنِيَّةِ الْأُضْحِيَّةِ فَتَعَيَّنَتْ، وَلَايَجِبُ عَلَيْهِ ضَمَانُ نُقْصَانِهِ كَمَا فِي نِصَابِ الزَّكَاةِ، وَعَنْ هَذَا الْأَصْلِ قَالُوا: إذَا مَاتَتْ الْمُشْتَرَاةُ لِلتَّضْحِيَةِ؛ عَلَى الْمُوسِرِ مَكَانَهَا أُخْرَى وَلَا شَيْءَ عَلَى الْفَقِيرِ، وَلَوْ ضَلَّتْ أَوْ سُرِقَتْ فَاشْتَرَى أُخْرَى ثُمَّ ظَهَرَتْ الْأُولَى فِي أَيَّامِ النَّحْرِ عَلَى الْمُوسِرِ ذَبْحُ إحْدَاهُمَا وَعَلَى الْفَقِيرِ ذَبْحُهُمَا". ( كتاب الأضحية، ۹ / ۵۱۶، ط: دار الفكر) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200546
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن