ربی نام رکھنا کیسا ہے؟
عربی زبان کے اعتبار سے "رَبّ "(راء کے زبر کے ساتھ) کے معنی ہیں: پروردگار، پالنے والا، اور اس کا اطلاق اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہوتا ہے، "ی" ضمیر ہے جس سے متکلم کی جانب نسبت ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے "رَبی" (رَبِّيْ) کا معنی :"میرا پالنے والا، میرا پروردگا ر"ہے۔ یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔
نیز" ربی" (رِبِّيْ) (راء کے کسرہ کے ساتھ ) اس کا معنی ہے: "اللہ والا"ہے، یہ لفظ چوں کہ یہودیوں کے روحانی پیشوا کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس لحاظ سے یہ نام رکھنا رکھنا مناسب نہیں۔
اور اگر راء کے زیر کے ساتھ اسے پڑھا جائے تو آخر میں "ی" کے بجائے الف لکھا جائے گا، اور بعض اوقات اسے یوں بھی لکھا جاتاہے: "رِبوٰ"۔ اس کا معنٰی ہے: سود، ناجائز منافع، بیاج، کوئی بھی زیادتی، وغیرہ۔ اس معنٰی کے اعتبار سے بھی یہ نام درست نہیں ہے۔
اور اگر راء کے پیش کے ساتھ پڑھا جائے یعنی: "رُبا" تو اس کا معنٰی ہے: لُبھانے والی، اپنی طرف مائل کرنے والی۔ بطورِ لاحقہ استعمال ہوتا ہے، مثلاً: دل رُبا۔ اس معنٰی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز ہوگا، البتہ یہ عمومًا دوسرے لفظ سے مل کر ہی استعمال ہوتاہے اور صفتی معنٰی دیتاہے۔
اس کے قریب چند نام ایسے ہیں جو رکھے جاسکتے ہیں، جیسے: رَبِیْع، ربیعہ، رباح وغیرہ۔
ناموں کے سلسلہ میں بہتر یہ ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں سے کسی نام کا انتخاب کرناچاہیے، یا اچھا بامعنی عربی نام رکھناچاہیے۔نیز ہماری ویب سائٹ اور ایپلی کیشن میں "اسلامی ناموں" کےعنوان سے ایک آپشن موجود ہے، اس میں سے بھی آپ نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200942
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن