ماہ رمضان میں سفرشرعی کے دوران اگر مسافر نے واجبِ آخر کی نیت کی تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللّٰہ کے نزدیک جس کی نیت کی ہے وہی روزہ صحیح ہوگا اور صاحبین کے نزدیک پھر بھی یہ روزہ رمضان کا شمار ہوگا، اب پوچھنا یہ ہے کہ اسمیں مفتٰی بہ اور راجح قول کو نسا ہے؟
مذکورہ اختلاف میں فتوٰی صاحبین کے قول پر ہے یعنی اگر مسافر رمضان کے مہینے میں واجبِ آخر کی نیت کرلے تب بھی وہ رمضان کا روزہ ہی شمار ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإذا نوى واجبا آخر في يوم رمضان يقع عن رمضان، ولا فرق بين المسافر والمقيم عند أبي يوسف ومحمد - رحمهما الله تعالى - وعند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - إذا صام المسافر بنية واجب آخر يقع عنه، ولو نوى النفل ففيه روايتان كذا في الكافي. والأصح أنه يقع عن رمضان كذا في محيط السرخسي وأما المريض فالصحيح أن صومه يقع عن رمضان كذا في الكافي. ولو نوى المسافر والمريض مطلقا يقع عن رمضان كذا في محيط السرخسي."
(کتاب الصوم، الباب الأول في تعريفه وتقسيمه، ج:1، ص:196، ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100768
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن