کیا ارمِش نام رکھنا درست ہے؟
" ارمش" کا لفظ "رمش" سے لیاگیا ہے جس کے معنی آنکھ کے پپوٹوں کا سرخ ہو کر پانی جاری ہونا اور پلکوں کا چپک جانا۔ ( القاموس الوحید: 669) نیز اس لفظ کے ديگربھی معانی ہیں : ان میں سے ایک معنی حسن خلق (عمدہ اخلاق) کے بھی ہیں، اس معنی کے اعتبار سے"ارمش" نام رکھنا اگرچہ جائز ہے۔ تاہم دیگر معانی چوں کہ نام رکھنے کے اعتبار سے مناسب نہیں، لہذا معنی کے اشتباہ کی بنا پر "ارمش" نام رکھنا بہتر نہیں ہے۔
(معجم الرائد میں ہے:
"أرْمَش: رمش، مؤنث رمشاء،«الرمش »، وهو حمرة في الجفن مع ماء يسيل،حسن الخلق، مختلف الألوان."وفیه أیضًا:أرْمَش: أرمش - إرماشا - (فعل) أرمش الشجر: أورق أرمش: حرك جفنيه بالنظر لضعف في عينيه، أرمش: فسدت عينه فلم يشف جفنه".
(معجم الرائد للجران مسعود، ص: 59، ط: دارالعلم)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101317
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن