بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا رمضان المبارک میں مغرب کی نماز میں تاخیر کی گنجائش ہے؟


سوال

رمضان المبارک میں مغرب کی نماز کی جماعت میں کتنی تاخیر کی گنجائش ہے؟ بہت سے لوگ گھر میں افطاری کرکے نماز پڑھنے آتے ہیں ، اور بہت سے لوگ مسجد ہی میں افطاری کرتے ہیں ، اور وہ نماز کے لئے جلدحاضر ہوجاتے ہیں ، گھر سے آنے والوں کا انہیں انتظار کرنا پڑتاہے،  گھر سے آنے والوں کا کتنی دیر انتظار کرنا چاہئے؟ اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ دلیل کے ساتھ جواب مل جائے تو لوگوں کو سمجھانے میں آسانی ہوگی۔

جواب

واضح رہے کہ  مغرب کی نما ز میں تعجیل افضل ہے ،البتہ رمضان المبارک میں روزہ داروں اور نمازیوں  کی کی سہولت  کو مد نظر رکھتے ہوئے اس میں قدرے تاخیر کی گنجائش ہے،ہاں بہت زیادہ تاخیر نہ کی جائے،اپنے علاقے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے ،دس ،بارہ منٹ  یاکم وبیش  وقت  انتطامیہ مشاورت کرکے  طے کرلے۔

کفایت المفتی میں ہے:

"رمضان المبارک میں اگرافطاری کی وجہ سے قدرے تاخیر بھی ہو جائےتو مضائقہ نہیں ،یہ تاخیر کسی کے انتظار کی نہیں ہےبلکہ ایک واقعی ضرورت ہے،ہاں زیادہ تاخیر نہ کی جائے۔"

(کتاب الصلاۃ،ج:3،ص:61،ط: دار الاشاعت)

فتاوٰی ھندیہ میں ہے:

"ويستحب ‌تعجيل ‌المغرب في كل زمان."

(کتاب الصلاۃ،الفصل الثالث،ج:1،ص:52، ط:دار الفکر بیروت)

النھر الفائق میں ہے:

"وندب أيضا ‌تعجيل ‌المغرب بأن لا يفصل بين الأذان والإقامة بغير جلسة أو سكتة على الخلاف الآتي وتأخير الصلاة ركعتين مكروه."

(کتاب الصلاۃ،ج:1، ص:164،ط:دار الکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609100960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں