بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے آخری جمعہ میں قضائے عمری کے مخصوص عمل والے روایت کا حکم


سوال

 ایک حدیث بہت زیادہ  پھیلی ہوئی ہے۔ آپ حضرات کی خدمت میں گزارش ہے کہ یہ واقعی حدیث ہے یا نہیں؟ اگر حدیث ہے تو کہاں سے ثابت ہے؟  یعنی صحاح ستہ میں سے ہے یا نہیں؟ مرفوع ہے، مقطوع ہے، ضعیف ہے، متفق علیہ ہے ؟  وہ حدیث یہ ہےکہ:

  حضور صلی اللہ علیہ  و سلم نے فرمایا: جس شخص سے نمازیں قضا ہوئی ہو اور تعداد معلوم نہیں ہو تو وہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے دن چار نفل ایک سلام کے ساتھ پڑھے، ہر  رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد 7 مرتبہ آیت الکرسی پڑھےاور 15 مرتبہ سورۃ الکوثر پڑھیں ، اگر 700 سال کی نمازیں بھی قضاء ہوئی ہو تو اس کے کفارہ کے لیے یہ نمازیں کافی ہے۔ وضاحت فرما دیجیے۔

جواب

سوال میں مذکورہ طریقے سے چار رکعات نماز پڑھنے سے قضا نمازیں ادا نہیں ہوتیں۔ بلکہ قضا نمازوں سے بری الذمہ ہونے  کے لیے ان کی ادائیگی کے علاوہ کوئی صورت نہیں۔  سائل نے جو عمل لکھا ہے،   ایک من گھڑت روایت میں اس کا  کچھ تذکرہ ملتا ہے جس کو محدثین نے رد کیا ہے؛ لہٰذا اسے بطورِ روایت بیان کرنا اور اس پر عمل کرنا جائز نہیں ہے۔

"من قضى صلاة من الفرائض في آخر جمعة من شهر رمضان كان ذلك جابرا لكل صلاة فائتة في عمره إلى سبعين سنة  باطل قطعا؛  لأنه مناقض للإجماع على أن شيئا من العبادات لا يقوم مقام فائتة سنوات".

( الأسرار المرفوعة في الأخبار الموضوعة المعروف بالموضوعات الكبرى (ص:356)، برقم (519)،ط.  دار الأمانة / مؤسسة الرسالة - بيروت)

ردع الإخوان عن محدثات آخر جمعة رمضان میں ہے: 

"وخُلاصة المَرام في هذا المقام: أن الرواياتِ في بابِ القضاء العُمُري مكذوبةٌ وموضوعةٌ، والاهتمام به مع اعتقادِ تكفير ما مضى بدعةٌ باطلة، وليس العمل به إلَّا كالعملِ بأحاديثِ صلاةِ الرَّغائب، وصلاةِ شعبان، وغيرها ممَّا صَرَّحوا بوضْعها واخْتلاقها، وقد صرَّحوا بأن العمل بالحديث الموضوع، وكذا ذِكْرُهُ من دون اقترانِ حكم وضعه محرَّم لا يفعله من له أدْنى حُلمٍ".

(ردع الإخوان عن محدثات آخر جمعة رمضان: اعلم أنَّهم قد أحدثوا في آخرِ جمعةِ شهر رمضان أمورًا ممَّا لا أصْلَ له (ص:63)، ط. دار البشائر الإسلامية للطباعة والنشر والتوزيع، بيروت ، الطبعة  الثالثة:  1420 هـ = 1999 م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں