بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1446ھ 28 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں بدنظری اور فحش فلم دیکھنے کے بعد توبہ کے لیے اگلے رمضان کا انتظار کرنا


سوال

مجھ سے رمضان میں بد نظری ہوئی اور فحش فلم دیکھی۔ اب کیا میں اسی رمضان میں توبہ کرسکتا ہوں یا میں اگلے رمضان کے آمد کا انتظار کروں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ سائل روزے کی حالت میں بدنظری اور فحش فلم  دیکھنے کی وجہ سے سخت گناہ کا مرتکب ہوا ہے،فلم بینی تو مطلقاً ناجائز ہے، اگر فحش ہو تو دوہرا گناہ ہے، اور رمضان میں ہو تو یہ کئی گناہوں کا مجموعہ اور روزے کا اجر وثواب ختم کرنے کا ذریعہ ہے، حضور اکرم ﷺ نے بدنظری کو آنکھوں کا زنا قرار دیا ہے، اس لیےسائل پر لازم ہے کہ  وہ  اس حرام  کام سےجلد سے جلد بلاتاخیر اسی رمضان میں ہی سچی توبہ  کرے اور اگلے رمضان کا ہر گز انتظار  نہ کرےاور  جو کچھ ہوا اُس پر ندامت، توبہ اور استغفار کے ساتھ ساتھ آئندہ کے لیے اِس گناہ سے اور اِس کی طرف لے جانے والے اسباب و اعمال سے مکمل اجتناب کرے ،نمازوں کی پابندی، اچھی صحبت اور نیک و خیر کے کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھے۔ مزید تفصیل کے لیے جامعہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ پر موجود مذکورہ فتاویٰ ملاحظہ ہو:

فحش باتوں سے بچنے کی دعا اور عمل اور توبہ پر قائم رہنے کا طریقہ

(نوٹ: اگر بدنظری دن کے وقت روزہ کی حالت میں کی گئی ہو اور اُس سے انزال مشت زنی وغیرہ سے ہوا تو اُس صورت میں روزہ کی قضاء بھی لازم ہے۔)

قرآنِ  کریم میں    ارشاد  باری تعالیٰ ہے:

"اِنَّ اللَّهَ یُحِبُّ التَّوَّابِینَ وَ یُحِبُّ المُتَطَهِّرِینَ."[البقرة:222]

ترجمہ: ’’یقینًا اللہ تعالیٰ محبت  رکھتے ہیں توبہ کرنے والوں سے اور محبت رکھتے ہیں  پاک صاف رہنے والوں سے۔‘‘ (بیان القرآن)

فیض القدیر میں ہے:

"(‌زنا ‌العينين النظر) يعني أن النظر بريد الزنا ورائد الفجور والبلوى فيه أشد وأكثر ولا يكاد يقدر على الاحتراس منه وإسناد الزنا إلى العين لأن لذة النكاح في الفرج تصل إليها. قال الغزالي: ونبه به على أنه لا يصل إلى حفظ الفرج إلا بحفظ العين عن النظر وحفظ القلب عن الفكرة وحفظ البطن عن الشبهة وعن الشبع فإن هذه محركات للشهوة ومغارسها قال عيسى عليه السلام: إياكم والنظر فإنه يزرع في القلب الشهوة وكفى بها لصاحبها فتنة ثم قال الغزالي: وزنا العين من كبار الصغائر وهو يؤدي إلى الكبيرة الفاحشة وهي زنا الفرج ومن لم يقدر على غض بصره لم يقدر على حفظ دينه."

(حرف الزاء، ج:4، ص:65، ط:المكتبة التجارية)

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"وقال الإمام النووي: التوبة ما استجمعت ثلاثة أمور: أن يقلع عن المعصية، وأن يندم على فعلها، وأن يعزم عزمًا جازمًا على أن لايعود إلى مثلها أبدًا، فإن كانت تتعلق بآدمي لزم ردّ الظلامة إلى صاحبها أو وارثه أو تحصيل البراءة منه، وركنها الأعظم الندم".

(تفسير سورة التحريم، ج:14، ص:353، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله تعالى اعلم بالصواب


فتوی نمبر : 144609101705

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں