ایک رات میں کل کتنی رکعت ((فرض 'سنت' اورنفل )) کم از کم پڑھنی چاہیے؟
رات میں جو نمازیں فرض ہیں (مثلاً: مغرب یا عشاء) اور وتر کا پڑھنا تو ضروری ہے، اس کے علاوہ مغرب کے بعد اور عشاء کے بعد دو دو رکعت سنتِ مؤکدہ ہیں، ان کو بھی پڑھنے کی تاکید ہے، باقی نفل نماز کی کوئی تحدید نہیں ہے، رات میں حسبِ استطاعت نوافل پڑھی جاسکتی ہیں۔ البتہ رسول اللہ ﷺ کا عمومی معمول آٹھ رکعات تہجد کی نماز پڑھنا تھا، اس سے زیادہ اور کم پڑھنا بھی ثابت ہے۔ نیز رات کی نوافل دو دو رکعت کرکے پڑھنا افضل ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 24):
وصلاة الليل وأقلها على ما في الجوهرة ثمان، ولو جعله أثلاثاً فالأوسط أفضل، ولو أنصافاً فالأخير أفضل.
(قوله: وأقلها على ما في الجوهرة ثمان) قيد بقوله: على ما في الجوهرة؛ لأنه في الحاوي القدسي قال: يصلي ما سهل عليه ولو ركعتين والسنة فيها ثماني ركعات بأربع تسليمات اهـ والتقييد بأربع تسليمات مبني على قول الصاحبين، وأما على قول الإمام فلا كما ذكره في الحلية.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200275
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن