بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

رضاعی علاتی بھتیجی سے نکاح کا حکم


سوال

خالد کی دو بیویاں ہیں ،عائشہ اور کلثوم، عائشہ کا رضاعی بیٹاہے ابوبکر اور کلثوم کا حقیقی بیٹا ہے فیضان،اب ابوبکر کی بیٹی فاطمہ کا نکاح فیضان سے ہو سکتا ہے کہ نہیں؟ جو کہ رشتہ میں  فیضان کے علاتی رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں فیضان کا نکاح ابوبکر کی بیٹی فاطمہ سے کرنا شرعاً جائز نہیں ہے ؛اس لیے کہ  یہ دونوں آپس میں  علاتی اور  رضاعی  چچا بھتیجی ہیں ،جس طرح  نسبی    چچا بھتیجی کا نکاح  آپس میں شرعاً جائز نہیں ہے ،اسی طرح رضاعی اور علاتی  چچا بھتیجی کا نکاح بھی جائز نہیں ۔

در مختار میں ہے :

"(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان."

(فتاوی شامی،باب الرضاع،ج:3،ص:213،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وهذه الحرمة كما تثبت في جانب الأم تثبت في جانب الأب وهو الفحل الذي نزل اللبن بوطئه كذا في الظهيرية

يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة."

(کتاب الرضاع،ج:1،ص:343،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144511101290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں