بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بہن کے بھائی بہنوں سے نکاح


سوال

کیا رضاعی بہن کے ساتھ نکاح جائز ہے؟ رضاعی بہن کی دوسری بڑی یاچھوٹی بہن یا بھائیوں کے ساتھ نکاح کرنے کا حکم کیا ہے؟

جواب

رضاعی بہن کے ساتھ نکاح ناجائز ہے۔

لڑکی کے لیے اپنی رضاعی بہن کے حقیقی بھائی کے ساتھ، یا لڑکے کے لیے اپنی رضاعی بہن کی بہن کے ساتھ  نکاح اس صورت میں جائز ہے جب کہ وہ نکاح کرنے والے کے رضاعی بھائی یا بہن نہ ہوں، مثلاً اگر زید کی بہن نے بکر کی ماں کا دودھ پیا ہے تو  زید کی بہن بکر کی ماں کی تمام اولاد پر حرام ہو گئی ہے، یعنی زید کی بہن کا بکر اور اس کے تمام  سگے اور ماں شریک بھائیوں سے  رضاعت کا رشتہ ثابت ہوگیا ہے اور اب ان سے نکاح حرام ہے، لیکن زید کا بکر اور اس کی بہنوں سے کوئی رشتہ نہیں، اس لیے زید کا بکر کی کسی بھی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے، نیز بکر اور اس کے بہن بھائیوں کے لیے زید  کی بہن کے علاوہ دیگر بہن بھائیوں سے نکاح کرنا جائز ہوگا، بشرطیکہ ان میں سے کسی نے بکر کی ماں کا دودھ نہ پیا ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 31):

"(و) حرم (الكل) مما مر تحريمه نسباً، ومصاهرة (رضاعاً) إلا ما استثني في بابه".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 213):

"(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان، واستثنى بعضهم إحدى وعشرين صورةً".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 217):
"(وتحل أخت أخيه رضاعاً) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعاً أخت نسباً وبهما وهو ظاهر".
 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200695

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں