بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بہن کی حقیقی بہن کے ساتھ نکاح کرنے کا حکم


سوال

اگر کسی عورت نے دوسری عورت کی بیٹی کو دودھ پلایا پھر بعد میں اسی عورت کی دوبیٹیاں اور پیدا ہوگئی،دودھ پلانے والی عورت کے دوبڑے بیٹے ہیں۔

کیا بعد میں پیدا ہونے والی بیٹیوں سے ان دو لڑکوں کا نکاح جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں حرمت رضاعت کا تعلق دودھ پینے والی بچی کے ساتھ ہے، لہذا دودھ پلانے والی خاتون کے بیٹوں کا نکاح دودھ پینے والی بچی کی دوسری بہنوں کے ساتھ شرعا جائز ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"لو كانت أم البنات أرضعت أحد البنين وأم البنين أرضعت إحدى البنات لم يكن للابن المرتضع من أم البنات أن يتزوج واحدة منهن وكان لإخوته أن يتزوجوا بنات الأخرى إلا الابنة التي أرضعتها أمهم وحدها لأنها أختهم من الرضاعة."

(  كتاب النكاح، باب الرضاع، ج3، ص217،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144608102170

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں