اگر کسی عورت نے دوسری عورت کی بیٹی کو دودھ پلایا پھر بعد میں اسی عورت کی دوبیٹیاں اور پیدا ہوگئی،دودھ پلانے والی عورت کے دوبڑے بیٹے ہیں۔
کیا بعد میں پیدا ہونے والی بیٹیوں سے ان دو لڑکوں کا نکاح جائز ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں حرمت رضاعت کا تعلق دودھ پینے والی بچی کے ساتھ ہے، لہذا دودھ پلانے والی خاتون کے بیٹوں کا نکاح دودھ پینے والی بچی کی دوسری بہنوں کے ساتھ شرعا جائز ہے۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"لو كانت أم البنات أرضعت أحد البنين وأم البنين أرضعت إحدى البنات لم يكن للابن المرتضع من أم البنات أن يتزوج واحدة منهن وكان لإخوته أن يتزوجوا بنات الأخرى إلا الابنة التي أرضعتها أمهم وحدها لأنها أختهم من الرضاعة."
( كتاب النكاح، باب الرضاع، ج3، ص217،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608102170
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن