بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ریح خارج ہونے، خون نکلنے یا سونے کی صورت میں استنجا کا حکم


سوال

کیا ریح خارج ہونے سے یا خون نکلنے سے یا سونے سے استنجا  کرنا لازمی ہے؟

جواب

شرم گاہ سے کسی ظاہری نجاست کے نکلنے کے بعد استنجا کرنا لازمی ہوتاہے،لہذا  ریح خارج ہونے، خون نکلنے  یا سونے سے وضو  ٹوٹ جاتا ہے، اس لیے     اس کے بعد   قرآن مجید کی تلاوت یا نماز وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوگا ، لیکن استنجا  کرنا  لازم نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"فصل: الاستنجاء: إزالة نجس عن سبيل فلايسن من ريح وحصاة ونوم وفصد". (1/335)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201534

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں