ایک پلاٹ جو رہائش کے لیے خریدا تھا، بعد ازاں اسے فروخت کیا، اب اس کی ملنے والی رقم کی زکاۃ کب اور کیسے نکالیں؟
اگر پہلے سے صاحبِ نصاب ہیں، تو جو تاریخ زکاۃ ادا کرنے کی (یعنی زکاۃ کا سال پورا ہونے کی) مقرر ہے اس تاریخ تک یہ رقم برقرار رہی تو دیگر اموال کے ساتھ اس کی بھی زکاۃ ادا کریں گے،اور اگر پہلی مرتبہ صاحبِ نصاب بنے ہیں تو جس اسلامی تاریخ کو یہ رقم آئی ہے، آئندہ سال اسی تاریخ کو اس رقم اور اس کے علاوہ بھی جو رقم، مالِ تجارت ،سونا چاندی ملکیت میں ہوگا، مجموعے کی مالیت کا ڈھائی فیصد زکاۃ میں ادا کرنا ہوگا ۔
فتاوی شامی میں ہے :
"وفي الأخير الزكاة إذا حال عليه الحول؛ لأن المأخوذ بمقابلة العين، كما في الفتح". (265/2 ط: سعید)
وفیہ ایضا:
"(قوله: فمن أنكر تمام الحول) أي على ما في يده وعلى ما في بيته، فلو كان في بيته مال آخر قد حال عليه الحول وما مر به لم يحل عليه الحول واتحد الجنس فإن العاشر لايلتفت إليه؛ لوجوب الضم في متحد الجنس إلا لمانع ، بحر". (311/2 ط: سعید)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200061
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن