بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

رشتہ دینے کے لیے چار مہینے کی شرط لگانا


سوال

 ایک دوست ہمارا اس نے ایک جگہ رشتہ بھیجا تھا اپنا وہاں لڑکی کا جو بھائی ہے وہ قاری صاحب ہے اس نے شرط رکھی ہے کہ اگر لڑکا چار مہینے لگا کر آئے گا تو ہی ان سے رشتہ دوں گا تو کیا اس طرح شرط رکھ کر(چار مہینے لگوانا) جائز ہے اور وہ لڑکا کسی دوسرے بریلوی فرقے سے تعلق رکھتا ہے؟

جواب

نکاح کا رشتہ  ایک بہت بڑی نعمت ہے  او ر اس   رشتہ کو دائمی طور پر خوش گوار  بنانے کے لیے میاں بیوی کے درمیان مذہبی وذہنی ہم آہنگی ہونا نہایت ضروری ہے اور مسلک میں اختلاف ہونے کی صورت میں نکاح کے رشتہ میں دوام مشکل ہوتا ہے  اور زندگی میں تلخیاں اور جھگڑے جنم  لیں گے؛ لہٰذا اگر ہم مسلک مناسب لڑکا مل جائے تو اس کو ترجیح دینا چاہیے؛ تاکہ ازدواجی زندگی اختلاف کا شکار نہ ہو۔لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکی  دیوبندی  مسلک سے ہے   تو   بریلوی مسلک کے لڑکے  کے ساتھ( جو محض بدعتی ہو، شرکیہ عقائد نہ رکھتا ہو )  نکاح جائزہے،  البتہ  دیوبندی مسلک کا   کوئی برابر لڑکا اگر  مل  جائے تو اس کو تر جیح  دینا بہتر اور افضل ہے، تاکہ مسلک کے اختلاف کی وجہ سے نکاح متاثر نہ ہو، علاوہ ازیں چار ماہ لگانے سے عقائد و اعمال درست ہو جائیں تو پھر نکاح کر سکتے ہیں ، ظاہر و باطن ایک ہو جائے۔

جامعہ ہٰذا کے رئیس دار الافتاء مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں، جس پر مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ کی تصحیح موجود ہے:

"واضح رہے کہ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گم راہی اور غلطی پر ہونے کا فتویٰ دیا جاسکتاہے، لیکن کافر اور مرتد ہونے کا فتویٰ نہیں دیا جاسکتا، اور نہ ہی دیوبندیوں میں سے کسی معتبر عالم نے بریلویوں کے کافر ہونے کا فتویٰ دیا ہے، اس لیے ہم بریلویوں کو مطلقاً کافر نہیں سمجھتے، ضرورت کے تحت ان سے اسلامی تعلقات، نکاح وشادی، کھانا پینا اور دوسرے معاملات کو جائز سمجھتے ہیں، اور ہم اختلاف و انتشار کے قائل نہیں ۔۔۔ البتہ بریلوی حضرات میں سے جو لوگ ہمیں اور اکابرِ دیوبند کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں ان کے بارے میں ہماری رائے یہ ہے کہ دیوبندی مسلک کے لوگ ان سے تعلقات نہ رکھیں، کیوں کہ ایسے لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھنے سے اتفاق کی جگہ انتشار ہوگا۔"

کتبہ: محمد عبدالسلام (10/10/1395)                                                               الجواب صحیح: ولی حسن ٹونکی

فتاویٰ مفتی محمود میں ہے:

"دیوبندی اور بریلوی دونوں مسلمان ہیں، آپس میں ان کا نکاح رشتے ناطے سب جائز ہیں۔"

  (باب الحظر والاباحۃ، ج:10، ص:390، ط:جمعیت پبلی کیشنز) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100809

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں