بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

رشتہ داروں کے جائیداد پر دعوی کرنے کی وجہ سے ان سے تعلق کم کرنا


سوال

میرے کچھ رشتہ داربغیر کسی وجہ کے میری جائیدادپر دعویداری کرتے ہیں اور مجھے تنگ کرتے ہیں؟ کیا میں ان سے تعلق میں کمی کرسکتا ہو ں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ کے رشتہ دار واقعتًا  بلا وجہ آپ کی جائیداد پر دعویٰ کرتے ہوں  اور تنگ کرتے ہوں تو یقینًا ان کا یہ عمل شرعًا ناجائز ہے، انہیں حکمت وبصیرت سے سمجھانا چاہیے، کسی معزز شخص کے ذریعے انہیں اس گناہ سے  آگاہ کرانا چاہیے، تاکہ وہ اس سے باز آجائیں، لیکن آپ رشتہ داروں سے قطع تعلقی نہ کریں ، معاملات اپنی جگہ ہوں، لیکن صلہ رحمی بھی ہونی چاہیے،  اس کی احادیث میں بہت فضیلت وارد ہوئی ہے۔

” حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اوراسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا۔  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کن(صفات والوں ) کو؟ آپﷺنے فرمایا: جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر،جو تُجھ پر ظلم کرے تو اسے معاف کر،اور جو تجھ سے (رشتہ داری اور تعلق) توڑے تو اس سے جوڑ۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ!اگر میں یہ کام کر لوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: تجھ سے حساب آسان لیا جائے گا اور تجھےا للہ تعالی اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے گا۔“

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ حَاسَبَهُ اللهُ حِسَابًا يَسِيرًا وَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ، قَالُوا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: تُعْطِي مَنْ حَرَمَكَ، وَتَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَكَ، وَتَصِلُ مَنْ قَطَعَكَ. قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ، فَمَا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أَنْ تُحَاسَبَ حِسَابًا يَسِيرًا وَيُدْخِلَكَ اللهُ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ."

(المستدرك علی الصحیحین للحاکم :۳۹۱۲)

دیکھیے اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے رشتہ داری توڑنے والے کے ساتھ بھی اچھے تعلق رکھنے  اور ظلم کرنے والے کو بھی معاف کرنے کی ترغیب دی ہے۔

نیز اس سے آپ کی مال وجان میں بھی اللہ برکت عطا  فرمائیں گے: ایک حدیث میں ہے :

”عن أنس  قال: قال رسول الله ﷺ من أحب أن یبسط له في رزقه وینسأ له في أثر فلیصل رحمه. متفق علیه.“ (مشکوٰة:۴۱۹)
ترجمہ:․․․”حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :جو شخص چاہتاہے کہ اس کے رزق میں وسعت وفراخی اور اس کی اجل میں تاخیر کی جائے (یعنی اس کی عمر دراز ہو) تو اس کو چاہیے کہ وہ رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک اور احسان کرے۔“

لہذا آپ بھی اپنے رشتہ داروں کے تنگ کرنے کے باوجود ان کے ساتھ صلہ رحمی کرتے رہیں، اس دنیا اور آخرت کی کامیابی ہوگی اور اس  کی برکت سے یہ بھی امید ہے وہ آپ کو تنگ کرنا بھی چھوڑ دیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں