بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1445ھ 03 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

رشتہ پر راضی کرنے کے لیے تعویذ وغیرہ کروانا


سوال

اگر کوئی شخص  کسی لڑکی کو پسند کرتا ہو اور اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو اور لڑکی کے گھر والے ذات ایک نہ  ہونے اور زبان ایک نہ ہونے کی وجہ  سے انکار کر دیں اور اس لڑکے کے ساتھ نکاح کرنے میں لڑکی کی رضا مندی بھی شامل ہو ،اگر ایسی صورت حال میں تعویذ وغیرہ کروا کر لڑکی کے گھر والوں کو راضی کیا جائے ، کیا ایسا عمل کرنا درست ہے ؟

جواب

عموماً پسند کی شادی میں وقتی جذبات محرک بنتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات اور پسندیدگی میں کمی آنے لگتی ہے، نتیجۃً ایسی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں اورعلیحدگی کی نوبت آجاتی ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اوررشتوں کی جانچ پرکھ کا تجربہ رکھنے والے والدین اورخاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے زیادہ پائیدارثابت ہوتے ہیں۔  اوربالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کارہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً  گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے؛ اس لیے مسلمان بچوں اوربچیوں کوچاہیے کہ وہ  اپنے اوپر یہ  بوجھ اٹھانےکے بجائے اپنےبڑوں پراعتماد کریں،  ان کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائیں۔

باقی  کسی کو رشتے کے لیے راضی کرنے کے لیے ایسا تعویذ یا عمل استعمال کرنا جس سے دوسرا شخص مسخر ہوجائے  اور اس کی عقل ماؤف ہوجائے اور اس کو فیصلہ کی سمجھ نہ رہے، اس طرح تعویذ کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر تعویذ شرکیہ کلمات پر مشتمل ہو یا اس میں غیر اللہ سے مدد مانگی گئی ہو تو معاملہ کفر تک پہنچ جاتا ہے۔

ہاں اگر  رشتے کے لیے محبت پیدا کرنے کے لیے  آیاتِ قرآنیہ، ادعیہ ماثورہ یا کلماتِ صحیحہ پر مشتمل وظیفہ پڑھا جائے یا ایسا تعویذ ہو تو اس کی گنجائش ہے، بشرطیکہ اس عمل میں کسی بھی خلافِ شرع امر کا ارتکاب نہ ہو اور مسخر کرنا مقصود نہ ہو۔ اگر قرآنِ مجید یا ادعیہ ماثورہ کے علاوہ ایسے کلمات پر مشتمل تعویذ ہو جن کا معنی  و مفہوم معلوم ہو،  ان میں  کوئی شرکیہ کلمہ نہ ہو،  ان کے مؤثر بالذات ہونے   کا اعتقاد نہ ہو،    تو اس کی گنجائش ہوگی۔ لیکن یہ شرعًا پسندیدہ نہیں ہے، 

نیز نکاح سے پہلے لڑکا اور لڑکی آپس میں نامحرم ہوتے ہیں،  ان کا آپس میں بات چیت کرنا، ملنا جلنا، یا تعلق رکھنا جائز نہیں ہوتا،لہذا  جب تک رشتہ نہ ہوجائے تو سائل کے لیے یہ تمام باتیں ممنوع ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قال في الخانية: امرأة تصنع آيات التعويذ ليحبها زوجها بعد ما كان يبغضها ذكر في الجامع الصغير: أن ذلك حرام ولا يحل اهـ وذكر ابن وهبان في توجيهه: أنه ضرب من السحر والسحر حرام اهـ ط ومقتضاة أنه ليس مجرد كتابة آيات، بل فيه شيء زائد قال الزيلعي: وعن ابن مسعود رضي الله تعالى عنه أنه قال سمعت رسول الله  صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الرقى والتمائم والتولة شرك» رواه أبو داود وابن ماجه والتولة أي بوزن عنبة ضرب من السحر قال الأصمعي: هو تحبيب المرأة إلى زوجها، وعن «عروة بن مالك - رضي الله عنه - أنه قال: كنا في الجاهلية نرقي فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال اعرضوا علي رقاكم لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك» رواه مسلم وأبو داود اهـ وتمامه فيه وقدمنا شيئا من ذلك قبيل فصل النظر وبه اندفع تنظير ابن الشحنة في كون التعويذ ضربا من السحر".

 (كتاب الحظر والإباحة,فصل في البيع ,رد المحتار6 / 429ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں