بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

رشوت دے کر ملازمت حاصل کرنے کے بعد اس کا تدارک


سوال

ایک بندہ رشوت دے کر ملازمت حاصل کرتا ہے، بعد میں اس کو احساس ہوتا ہے کہ اس کا یہ خیال درست نہیں، اب کیا ملازمت چھوڑ دے؟ اس کے لیے ازالہ کی کیا صورت ہے؟

جواب

رشوت لینے اور دینے والے پر حضورِ اکرم ﷺ نے لعنت  فرمائی ہے، چناں چہ رشوت لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں،  اور رشوت کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنا مطلقاً ناجائز ہے، خواہ اس ملازمت کی اہلیت اور کوائف پورے ہوں۔ اگر اہلیت و دیانت داری کے باوجود نوکری نہ مل رہی ہو تو  جائز سفارش (سورس)  جائز طریقے سے کروانے کی اجازت ہے،  لیکن حق ثابت ہونے سے پہلے اسے حاصل کرنے کے لیے رشوت دینا بہرحال ناجائز ہے، اس لیے متبادل کوئی حلال ذریعہ آمدن تلاش کرنا چاہیے۔

البتہ اگر کسی شخص نے اس ممانعت کے باوجود رشوت دے کر ملازمت حاصل کرلی اور اب اسے احساس ہوگیا ہے تو اس شخص کو چاہیے کہ صدقِ دل سے توبہ و استغفار کرے، اور اب اس کی تنخواہ حلال ہونے کا مدار اس بات پر ہوگا کہ اگر وہ اس ملازمت کی شرائط و کوائف پر پورا اترتاہے اور امانت و دیانت کے ساتھ متعلقہ ذمہ داریاں بھی ادا کرے  تو اس کی تنخواہ حلال ہوگی؛ لہذا اب اس کا تدارک اس طرح ہوگا کہ مذکورہ آدمی اپنے متعلقہ تمام امور پوری دیانت داری کے ساتھ  انجام دے  اور توبہ استغفار کرے۔

مشكاة المصابيح (2/ 1108):

"عن عبد الله بن عمرو قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي".

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200677

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں