بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

روڈ کے کنارے سرکاری جگہ پر دکان یا مکان تعمیر کرنا


سوال

ہمارے ہاں سڑک کےکنارےسرکاری  جگہ ہے،  اُس پر کئی لوگوں نے دُکانیں بنائی ہوئی ہیں،میں بھی وہاں پر اپنے لیے دُکان بنانا چاہتاہوں،  کیا سرکاری جگہ پر میرے لیے یہ دُکان بنانا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟واضح رہےکہ جب کبھی بھی حکومت کی طرف سے کسی قسم کا کوئی نوٹس جاری ہوگا،  اس کو بجا لانے کےلیےتیار ہوں۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں سڑک کے کنارے مستقبل میں سڑک کی توسیع یاافادہ عامہ  کےلیے  چھوڑی گئی سرکاری زمین پر بلا اجازت  دُکانیں بنا کرذاتی استعمال میں لانا شرعاً درست نہیں ہے، تاہم اگر دُکان جائز  کام کے لیے بنائی گئی ہو تو اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہو گی،نیز سرکار  جب بھی  چاہے اسے ختم کرکے زمین کو اپنے منصوبے میں استعمال کرنے کی  مجاز  ہے۔

تنویر الابصار میں ہے :

"(ومن بنى أو غرس في أرض غيره بغير إذنه أمر بالقلع والرد) لو قيمة الساحة أكثر كما مر."

الدر المختار میں ہے :

"لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته إلا في مسائل مذكورة في الأشباه."

(کتاب الغصب ، ج : 6 ، ص : 194/200 ، ط : سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100317

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں