بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

روسلان نام رکھنے کا حکم


سوال

اللہ نے ہمیں بیٹے سے نوازا ہے،  کیا اس کا نام روسلان رکھ سکتے ہیں؟

جواب

روسلان  یہ سلاوی زبان کا لفظ "رسی " سے ماخوذ ہے ،جس کا مطلب "مشہور "اور  "شاندار"کے آتے ہیں،  سلاوی ممالک (روس ،یوکرین،بلغاریہ ،پولینڈ وغیرہ )میں یہ نام لڑکوں کا رکھا جاتا ہے، لیکن مسلمانوں میں یہ نام معروف نہیں ہے؛ اس لیے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔

البتہ رَسلان نام مسلمانوں میں معروف ہے جو  کہ ارسلان (اصل میں ترکی زبان کا لفظ ہے) کا مخفف ہے، اس کا معنی شیر کے آتے ہیں، یہ نام رکھ سکتے ہیں۔بہتر یہی ہے کہ انبیاء کرام یا صحابہ کرام کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیا جائے ۔

تاج العروس میں ہے:

"وقولهم: أسلان للأسد عجمية، أصله ‌إرسلان، وقد سموا بها كثيرا، ومنهم من يحذف الألف ويقول رسلان."

(ج:35،ص:215،ط:دار الہدایۃ)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم و لا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لايفعل، كذا في المحيط."

(کتاب الکراہیۃ ،باب ثانی و عشرون ج،5، ص 362،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102604

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں