آپ نے روزے میں انہیلر کے استعمال سے روزہ ٹوٹنے کا فتویٰ دیا ہے جبکہ دارلعلوم دیوبند انڈیا نےاس کے بارے میں روزہ نہ ٹوٹنے کا فتویٰ دیا تھا برائے کرام رہنمائی فرمایئے کس فتویٰ پر عمل کیا جاے دارالعلوم دیوبند انڈیا (روزہ ) سوال نمبر: 609833 عنوان: روزے میں ویکس انہیلر کے استعمال کا حکم سوال: روزے کی حالت میں ویکس انہیلر جو سردی میں ناک کے سوراخ میں لگا کر سونگھتے ہیں اس کے استعمال سے روزہ کا کیا حکم ہوگا؟اس کی تصویر اوپر بھیجی ہے ، دمہ کے انہیلر سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لیکن ویکس کے انہیلر کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے ۔ آپ صاحب سے اس مسئلہ کے بارے میں تشفی بخش جواب کی امید ہے۔ جواب :ویکس انہیلر جس کو محض سونگھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، اس لیے کہ اس میں محض خوشبو سونگھنا پایاجاتا ہےاور خوشبو سونگھنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ،مستفاد : اكتحل ولو وجد طعمه" أي طعم الكحل "في حلقه" أو لونه في بزاقه أو نخامته في الأصح وهو قول الأكثر وسواء كان مطيبا أو غيره وتفيد مسألة الاكتحال ودهن الشارب الآتية أن لا يكره للصائم شم رائحة المسك والورد ونحوه مما لا يكون جوهرا متصلا كالدخان فإنهم قالوا لا يكره الاكتحال بحال وهو شامل للمطيب وغيره ولم يخصوه بنوع منه وكذا دهن الشارب ولو وضع في عينيه لبنا أو دواء مع الدهن فوجد طعمه في حلقه لا يفسد صومه إذ لا عبرة مما يكون من المسام۔ (مراقی الفلاح: ۱/۲۴۵، تفصیل کے لیے دیکھیے: فتاوی دار العلوم زکریا: ۳/۲۷۵، زمزم پبلشرز) واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند دارالافتاء؟
واضح رہے کہ مارکیٹ میں دوقسم کے انہیلر پائے جاتے ہیں، ایک اسپرے انہیلر ہوتاہے،جسے منہ پر رکھ کر دبانے سےدوائی گیس کی شکل میں نکل کرحلق کے راستہ پھیپھڑوں میں جاتی ہے۔
دوسرا انہیلرسفید رنگ کی اسٹک کی صورت میں ہوتاہے،جس کے اندر روئی میں وکس کی خوشبو ہوتی ہے،جسے ناک پر رکھ کرسونگھا جاتا ہے، وکس کی خوشبو سے بند ناک کھل جا تی ہے ۔
پس روزہ کی حالت میں پہلی قسم کا انہیلر مفسد صوم ہے ، جبکہ دوسری قسم کے انہیلر کا استعمال مفسد صوم نہیں ، بشرطیکہ صرف خوشبو نتھنوں سے اندر جاتی ہو ۔
صورت مسئولہ میں جا معہ ہذا کی جانب سے جاری شدہ فتوی کا تعلق پہلی قسم کے انہیلر یعنی انہیلر اسپرے سے ہے ، جبکہ سائل کی جانب سے دارالعلوم دیوبند اور فتاوی دار العلوم زکریا کے جن فتاوی کو نقل کرکے استفسار کیا گیا ہے، ان کا تعلق دوسر ی قسم کے انہیلر یعنی اسٹک انہیلر سے ہے ، لہذا ہمارے اور دارالعلوم دیوبند کے فتاوی میں کوئی تعا رض نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے :
" ولايتوهم أنه كشم الورد ومائه والمسك لوضوح الفرق بين هواء تطيب بريح المسك وشبهه وبين جوهر دخان وصل إلى جوفه بفعله، إمداد".
(کتاب الصوم ،باب ما یفسد الصوم ومالا یفسدہ ج:2،ص:395،ط:دار الفکر بیروت)
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
"ولو دخل حلقه غبار الطاحونة أو طعم الأدوية أو غبار الهرس، وأشباهه أو الدخان أو ما سطع من غبار التراب بالريح أو بحوافر الدواب، وأشباه ذلك لم يفطره كذا في السراج الوهاج."
(کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد ومالا یفسد، ج: 1، ص: 203، ط: دار الفکر بیروت)
فتاوی شامی میں ہے:
"(أو دخل حلقه غبار أو ذباب أو دخان) ولو ذاكرا استحسانا لعدم إمكان التحرز عنه، ومفاده أنه لو أدخل حلقه الدخان أفطر أي دخان كان ولو عودا أو عنبرا له ذاكرا لإمكان التحرز عنه فليتنبه له كما بسطه الشرنبلالي."
فتاوی شامی میں ہے:
"(أو أقطر في أذنه دهنا أو داوى جائفة أو آمة) فوصل الدواء حقيقةإلى جوفه ودماغه.
قوله: فوصل الدواء حقيقة) أشار إلى أن ما وقع في ظاهر الرواية من تقييد الإفساد بالدواء الرطب مبني على العادة من أنه يصل وإلا فالمعتبر حقيقة الوصول، حتى لو علم وصول اليابس أفسد"
(کتا ب الصوم، باب مایفسد الصوم ومالایفسد، ج: 2، ص: 402، ط: دار الفکر بیروت)
وفیہ ایضا:
" ومفادہ أنه لو ادخل حلقه الدخان افطر اي دخان کان ولو عودا او عنبرا لو ذاکرا لا مکان التحرز عنه فلیتنبه له کما بسطه الشرنبلالي "
(کتاب الصوم ، ج:2،ص: 395،ط ایچ ایم سعید)
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
"وفي دواء الجائفة والآمة أكثر المشايخ على أن العبرة للوصول إلى الجوف والدماغ لا لكونه رطبا أو يابسا حتى إذا علم أن اليابس وصل يفسد صومه، ولو علم أن الرطب لم يصل لم يفسد هكذا في العناية، وإذا لم يعلم أحدهما، وكان الدواء رطبا فعند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - يفطر للوصول عادة"
(کتاب الصوم ،الباب الرابع فیما یفسد ومالا یفسد،ج:1،ص: 204،ط: دار الفکر بیروت)
فتح القدیر میں ہے:
"(ومن كان مريضا في رمضان فخاف إن صام ازداد مرضه أفطر وقضى)"
(کتاب الصوم،باب ما یوجب القضاء و الکفارۃ، ج: 2،ص: 350، ط: دار الفکر بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101155
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن