بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں خوشبو استعمال کرنے کا حکم


سوال

روزہ میں خوشبو کا استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

روزے کی حالت میں خوشبو استعمال کرنا جائز ہے،بشرط یہ کہ خوشبو دھویں والی نہ ہو،اگر دھویں والی خوشبو ہو اور اس  کا دھواں خود بخود حلق میں چلا جائےتو اس سے روزہ فاسدنہیں ہوتا،البتہ اگردھویں والی خوشبو ،بخور وغیرہ جلائی اور اس کو جان بوجھ کر سونگھا اور دھواں اندر چلا گیا،تو روزہ ٹوٹ جائے گا، قضا لازم ہو گی،کفارہ نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو دخل حلقه غبار أو ذباب أو دخان) ولو ذاكرا استحسانا لعدم إمكان التحرز عنه، ومفاده أنه لو أدخل حلقه الدخان أفطر أي دخان كان ولو عودا أو عنبرا له ذاكرا لإمكان التحرز عنه فليتنبه له كما بسطه الشرنبلالي."

(کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج:2، ص:395، ط:ایچ ایم سعید)

وفیہ ایضاً:

"(قوله: أنه لو أدخل حلقه الدخان) أي بأي صورة كان الإدخال، حتى لو تبخر ببخور وآواه إلى نفسه واشتمه ذاكرا لصومه أفطر لإمكان التحرز عنه وهذا مما يغفل عنه كثير من الناس."

(کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج:2، ص:395، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں