اگر مشت زنی سے روزہ ٹوٹ گیا،اور اس کے بعد کھا پی لیا تو اس صورت میں صرف قضا ہے،یا کفارہ بھی ہے؟
مشت زنی ایک قبیح ناجائز اور حرام فعل ہے،حدیث شریف میں اس فعل کے کرنے والے پر اللہ کی لعنت آئی ہے،لہذا اس سے بچنا ضروری ہے،صورتِ مسئولہ میں روزے کی حالت میں اس فعل کے کرنے سے اگر انزال ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے، بعد میں اس کی قضا لازم ہے،کفارہ نہیں، البتہ سورج غروب ہونے تک دوسرے روزہ داروں کی طرح امساک کرنا ضروری ہے،اگر لاعلمی میں یا بے پرواہی سے کچھ کھا پی لیا،تواس سے کفارہ لازم نہیں آتا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: وكذا الاستمناء بالكف) أي في كونه لا يفسد لكن هذا إذا لم ينزل أما إذا أنزل فعليه القضاء كما سيصرح به وهو المختار".
(کتاب الصوم، باب مایفسد الصوم ومالایفسدہ، ج:2، ص:399، ط:ایم ایچ سعید)
وفیہ ایضاً:
"(أو وطئ امرأة ميتة) أو صغيرة لا تشتهى نهر (أو بهيمة أو فخذا أو بطنا أو قبل) ولو قبلة فاحشة بأن يدغدغ أو يمص شفتيها (أو لمس) ولو بحائل لا يمنع الحرارة أو استنما بكفه أو بمباشرة فاحشة ولو بين المرأتين (فأنزل)۔۔۔(قضى) في الصور كلها (فقط)".
(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:404،406، ط:ایم ایچ سعید)
مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:
"يجب" على الصحيح وقيل يستحب "الإمساك بقية اليوم على من فسد صومه ولو بعذر ثم زال".
(کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم من غیر کفارۃ، ص:255، ط:المکتبۃ العصریۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509102231
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن