اگر کوئی شخص روزہ کی حالت میں نامحرم لڑکی کے ساتھ بوس و کنار کرے جس کے نتیجہ میں منی خارج ہوجائےتو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟ اور اس روزہ کی صرف قضا ہوگی یا کفارہ بھی لازم ہوگا؟
روزہ کی حالت میں بوس و کنار کرنے سے اگر منی خارج ہوجائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اس روزہ کی قضا لازم ہوتی ہے، البتہ کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ بیوی کے علاوہ کسی اجنبی لڑکی یا عورت سے بوس و کنار کرنا بہت بڑا گناہ ہے، اور ماہِ رمضان میں روزے کی حالت میں یہ اور بھی بڑا گناہ بن جاتا ہے، اس لیے مذکورہ فعل کرنے والے مرد و عورت پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں سچے دل سے توبہ کر کے اپنے اس گناہ کی معافی مانگیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 404):
’’أو قبل) ولو قبلة فاحشة بأن يدغدغ أو يمص شفتيها (أو لمس) ولو بحائل لا يمنع الحرارة أو استنما بكفه أو بمباشرة فاحشة و لو بين المرأتين (فأنزل) قيد للكل حتى لو لم ينزل لم يفطر كما مر ... (قضى) في الصور كلها (فقط).‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109203327
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن