بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی نیت کس حدیث سے ثابت ہے؟


سوال

روزہ کی نیت کس حدیث سے ثابت ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں روزہ کی نیت سے متعلق کوئی مخصوص الفاظ احادیث سے ثابت نہیں ہیں، البتہ  روزہ عبادت ہے اور عبادت صحیح ہونے کے لیےنیت  شرط ہے،نیت کے  بغیر روزہ درست نہیں ہوتااور   نیت دل سے ارادہ کرنے کانا م ہے زبان سے نیت کا اظہار  کرنا  ضروری نہیں بلکہ مستحب  ہے، اگر کسی نے روزے کی نیت محض دل میں کرلی تو اس کا روزہ درست ہوجائے گا،نیز زبان سے نیت کرنے کے لیے عربی الفاظ ہونا بھی ضروری  نہیں، مادری  زبان میں بھی اگر  روزہ  کی نیت کرلی جائے، تو استحباب  کے لیے کافی ہوگا۔

باقی روزہ کی نیت کے معروف  کلمات "بصوم غد نويت من شهر رمضان" احادیث  سے ثابت نہیں، کسی نے عوام کی سہولت کے لیے نیت کو ان الفاظ کے ساتھ مرتب کر دیے ہیں۔

بدائع الصنائع للکاسا نی میں ہے:

"ولنا قول النبي - صلى الله عليه وسلم - «لا عمل لمن لا نية له» وقوله «الأعمال بالنيات ولكل امرئ ما نوى» ولأن صوم ‌رمضان عبادة، والعبادة اسم لفعل يأتيه العبد باختياره خالصا لله تعالى بأمره، والاختيار، والإخلاص لا يتحققان بدون ‌النية."

(كتاب الصوم، فصل شرائط أنواع الصيام، ج:2، ص:83، ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(والشرط فيها: أن يعلم بقلبه أي صوم يصومه. قال الحدادي: والسنة أن يتلفظ بها ولا تبطل بالمشيئة) قوله: والشرط فيها إلخ أي في النية المعينة لا مطلقا؛ لأن ما لا يشترط له التعيين يكفيه أن يعلم بقلبه أن يصوم فلا منافاة بين ما هنا وما قدمناه عن الاختيار وأفاد ح: أن العلم لازم النية التي هي نوع من الإرادة إذ لا يمكن إرادة شيء إلا بعد العلم به قوله: والسنة أي سنة المشايخ لا النبي - صلى الله عليه وسلم - لعدم ورود النطق بها عنه ح قوله: أن يتلفظ بها فيقول: نويت أصوم غدا أو هذا اليوم إن نوى نهارا لله عز وجل من فرض رمضان سراج."

(كتاب الصوم، سبب صوم رمضان، ج:2، ص:380، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144609100159

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں