بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

روزے میں حلق میں ذرات جانے سے اور سحری سے پہلے گولی کھانے سے روزے کا حکم


سوال

 روزے کی حالت میں  کپڑوں کے جو باریک ذرات ہوا  میں اڑتے ہیں، کیا ان کے نگلنے سے روزہ ٹوٹتاہے؟ یا آج کل رمضان سردیوں میں آتا ہے اور ہم اون کے کپڑے پہنتے ہیں، اور کھانا پکاتے ہیں، بعض اوقات ان کپڑوں پر سالن کے اثرات بھی ہوتے ہیں، اگر کپڑوں کے وہی باریک ذرات منہ میں چلے جائیں تو کیا روزہ ٹوٹ جائے  گا؟

مجھے وہم کی بیماری ہے، سارا دن روزے میں تھوکتی رہتی ہوں، نماز بھی مشکل سے پڑھتی ہوں ،تلاوت بھی صرف رات کو کرتی ہوں، اس ڈر سے کہ کوئی چیز میرے منہ میں چلی جائے گی اور روزہ ٹوٹ جائے گا۔

دوسرا سوال۔ سحری کے وقت میں وہم کے علاج کے لیے گولیاں لیتی ہوں جس میں نیند ہوتی ہےکیا ایسی گولیاں کھانے سے میرا روزہ فاسد ہوگا ،کیوں کہ یہ گولیاں بعد میں اثر کرتی ہیں۔

جواب

1:روزہ کی حالت میں دھول، مٹی، گرد وغبار یا  کپڑے کے ذرات  اڑ کر بلا اختیار منہ میں چلے جانے  سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، کیوں کہ یہ ایسی چیزیں ہیں جنہیں  کھانا مقصود نہیں ہو تا اور  ان سے بچنا بھی ممکن نہیں ہے،اس لیے اس حوالہ سے وہم میں مبتلا  ہونے کی   ضرورت  نہیں، نیز دن میں قرآن مجید کی تلاوت کرنے کی اجازت ہے، مختلف ذرات حلق میں اتر جانے کے خوف سے دن میں  تلاوت  ترک کرنا درست نہیں، لہذا بلا جھجک تلاوت کی جا سکتی ہے۔

2: صبح  صادق سے پہلے پہلے تک کھانے پینے کی شرعا اجازت  ہے، لہذا سحری میں اگر دوا کھالی جائے،  تو اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اگرچہ دوا کا اثر بعد میں ظاہر ہو۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(أو دخل حلقه غبار أو ذباب أو دخان) ولو ذاكرا استحسانا لعدم إمكان التحرز عنه، ومفاده أنه لو أدخل حلقه الدخان أفطر أي دخان كان ولو عودا أو عنبرا له ذاكرا لإمكان التحرز عنه فليتنبه له كما بسطه الشرنبلالي.

(قوله: ومفاده) أي مفاد قوله دخل أي بنفسه بلا صنع منه (قوله: أنه لو أدخل حلقه الدخان) أي بأي صورة كان الإدخال، حتى لو تبخر ببخور وآواه إلى نفسه واشتمه ذاكرا لصومه أفطر لإمكان التحرز عنه وهذا مما يغفل عنه كثير من الناس، ولا يتوهم أنه كشم الورد ومائه والمسك لوضوح الفرق بين هواء تطيب بريح المسك وشبهه وبين جوهر دخان وصل إلى جوفه بفعله إمداد وبه علم حكم شرب الدخان ونظمه الشرنبلالي في شرحه على الوهبانية بقوله:

ويمنع من بيع الدخان وشربه … وشاربه في الصوم لا شك يفطر

ويلزمه التكفير لو ظن نافعا … كذا دافعا شهوات بطن فقرروا."

(کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم ومالایفسد، ج: 2، ص: 395، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144608100455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں