بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے روزے قضا ہوجائیں تو کیا حکم ہے؟


سوال

میری مسسز کاآپریشن ہوا ہے،اور رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے  14 روزے ان کے قضا  ہوئے ہیں ،جب  اللہ تعالی صحت کاملہ و عاجلہ مستمرہ دیں گے تو قضا روزے ان شاءالله رکھیں گے،  کیا ان روزوں کا میں فدیہ دوں گا یا نہیں ؟ 

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی  نے مرض یا سفر کی وجہ سے رمضان کے روزے نہیں رکھے، تو اس پر صحت یاب ہونے کے بعد   قضا لازم ہے ،لہذا صورت مسؤلہ میں سائل کی بیوی جب صحت یاب ہو جائے تو اس پر چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا لازم ہوگی،روزوں کا فدیہ لازم نہیں ہوگا۔

کیونکہ فدیہ اس صورت میں دیا جاتا ہے جب کوئی شخص مرض یا بڑھاپے کی بنا پر   موت تک مزید روزہ رکھنے کی   استطاعت نہ رکھتا ہو ۔

احكام القرآن للجصاص میں ہے:

"فقال أبو حنيفة وأبو يوسف ومحمد إذا خاف أن تزداد عينه وجعا أو حماه شدة أفطر وقال مالك في الموطأ من أجهده الصوم أفطر وقضى ولا كفارة عليه والذي سمعته أن المريض إذا أصابه المرض شق عليه فيه الصيام فيبلغ منه ذلك فله أن يفطر ويقضي."

(احکام القرآن للجصاص: البقرۃ: 184، ج:1 ص:215، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

"قال أبو حنيفة وأبو يوسف ومحمد وزفر: الشيخ الكبير الذي لا يطيق الصيام يفطر ويطعم عنه كل يوم نصف صاع من حنطة ولا شيء عليه غير ذلك."

(احکام القرآن للجصاص: البقرۃ: 184، ج:1 ص:221، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101978

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں