بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں کسی عورت سے دواعی جماع کا حکم


سوال

ماہ رمضان کے روزے کے حالت میں کسی غیر عورت کے ساتھ دواعی جماع سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی غیر محرم سے ناجائز تعلقات قائم کرنا ناجائز اور حرام ہے، روزے کی حالت میں اس کا وبال مزید بڑھ جاتا ہے، لہذا روزے کی حالت میں دواعی زنا کا ارتکاب کرنا سنگین گناہ ہے، اگر اس کی وجہ سے انزال ہوگیا تو روزہ ٹوٹ گیا، صرف قضا لازم ہے،  کفارہ نہیں اور اگر انزال نہیں ہوا تو روزہ نہیں ٹوٹالیکن روزہ بھی سخت مکروہ ضرور ہوا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(إلا من أجنبية) فلايحلّ مسّ وجهها وكفها و إن أمن الشهوة؛ لأنه أغلظ ... و في الأشباه: الخلوة بالأجنبية حرام."

(کتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس،  367/6،ط،دار الفکر)

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"وإذا قبل امرأته، وأنزل فسد صومه من غير كفارة كذا في المحيط. وكذا في تقبيل الأمة والغلام وتقبيلها زوجها إذا رأت بللا، وإن وجدت لذة، ولم تر بللا فسد عند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - خلافا لمحمد - رحمه الله تعالى - كذا في الزاهدي."

(کتاب الصوم ،النوع الاول  مایوجب القضاء دون الکفارۃ،204/1،ط،دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو جامع فيما دون الفرج ولم ينزل) يعني في غير السبيلين   كسرة وفخذ وكذا الاستمناء بالكف وإن كره تحريما.

(قوله: ولم ينزل) .أما لو أنزل قضى فقط كما سيذكره المصنف أي بلا كفارة قال في الفتح وعمل المرأتين كعمل الرجال جماع أيضا فيما دون الفرج لا قضاء على واحدة منهما إلا إذا أنزلت ولا كفارة مع الإنزال."

(کتاب الصوم ،باب مایفسد الصوم ومالا یفسد ہ۔398/2،ط،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں