بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں دانت نکلوانے کا حکم


سوال

دانت نکلوانے سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں، جب کہ اس میں سوئی ماری گئی ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں روزے کی حالت میں اگر شدید ضرورت نہ ہو تو دانت نہ نکلوایا جائے، کیونکہ دانت نکلوانے کے دوران خون، دوا  وغیرہ کے حلق میں داخل ہونے  کا  اندیشہ  ہوتا ہے  البتہ اگر شدید ضرورت ہوتودانت نکلوانے کی گنجائش ہوگی،  لیکن اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہوگاکہ خون یا پیپ یا دوا حلق سے نہ اترے،اور  اگر دانت نکلواتےوقت خون یا پیپ یا دوا حلق  میں چلا گئی اور اور وہ تھوک کے برابر یا اس پر  غالب تھا  یا اس کا ذائقہ حلق میں محسوس ہوا تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اسی طرح اگر غیر اختیاری طور پر دوا حلق میں چلی گئی تو بھی روزہ فاسد ہوجائے گا، قضا لازم ہوگی، کفارہ نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

" (أو خرج الدم من بين أسنانه ودخل حلقه) يعني ولم يصل إلى جوفه أما إذا وصل فإن غلب الدم أو تساويا فسد وإلا لا، إلا إذا وجد طعمه بزازية واستحسنه المصنف وهو ما عليه الأكثر وسيجيء.

(قوله: يعني ولم يصل إلى جوفه) ظاهر إطلاق المتن أنه لا يفطر وإن كان الدم غالبا على الريق وصححه في الوجيز كما في السراج وقال: ووجهه أنه لا يمكن الاحتراز عنه عادة فصار بمنزلة ما بين أسنانه وما يبقى من أثر المضمضة كذا في إيضاح الصيرفي. اهـ. ولما كان هذا القول خلاف ما عليه الأكثر من التفصيل حاول الشارح تبعا للمصنف في شرحه بحمل كلام المتن على ما إذا لم يصل إلى جوفه؛ لئلا يخالف ما عليه الأكثر. قلت: ومن هذا يعلم حكم من قلع ضرسه في رمضان ودخل الدم إلى جوفه في النهار ولو نائما فيجب عليه القضاء إلا أن يفرق بعدم إمكان التحرز عنه فيكون كالقيء الذي عاد بنفسه فليراجع."

(کتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:396، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609100826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں