بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

روزہ میں کان میں دوائی نہیں ڈال سکتے


سوال

روزہ میں کان میں دوا ڈال سکتے ہیں؟

جواب

کتبِ فقہ میں صراحت ہے کہ روزہ میں کان میں تیل وغیرہ ڈالنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے اور قضا لازم ہوتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں روزہ میں کان میں دوا نہیں ڈال سکتے۔

الدر المختار میں ہے:

"(أو أقطر في أذنه دهنا... (قضى) في الصور كلها (فقط)".

وفي الرد:

"(قوله: دهنا) قيد به؛ لأنه لا خلاف في فساد الصوم به ولأنه مشى أولا على أن الماء لا يفسد وإن كان بصنعه ومر الكلام عليه".

(كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، 2/ 406-402، ط: سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ومن احتقن أو استعط أو أقطر في أذنه دهنا أفطر، ولا كفارة عليه هكذا في الهداية، ولو دخل الدهن بغير صنعه فطره كذا في محيط السرخسي.

ولو أقطر في أذنه الماء لا يفسد صومه كذا في الهداية. وهو الصحيح هكذا في محيط السرخسي".

(كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة، 1/ 204، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں