روزے کی حالت میں ناک سے پانی حلق میں چلاجائے اور اس کو تھوک دے تو روزے کا حکم اور جب کہ جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا اور اگر روزہ ٹوٹ گیا تو قضا کے بدلے رمضان میں ہی کوئی دوسرے عمل سے ادا کرسکتے ہیں قضا۔
ناک میں پانی ڈالتے وقت اگر پانی غلطی سے حلق میں چلا گیا اور روزہ یاد تھا تو روزہ فاسد ہوگیا، قضا لازم ہے، کفارہ لازم نہیں ہے،اور اگر روزہ یاد نہیں تھا تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔باقی رمضان میں تو رمضان کے فرض روزے رکھے جائیں گے، اوررمضان کے بعد قضا کے روزے رکھے جائیں،رمضان میں کسی اور عمل سے قضا روزے ادا نہیں ہوسکتے۔
فتاوى هندیہ میں ہے:
'' وإن تمضمض أو استنشق فدخل الماء جوفه إن كان ذاكراً لصومه فسد صومه، وعليه القضاء، وإن لم يكن ذاكراً لا يفسد صومه، كذا في الخلاصة، وعليه الاعتماد.''
(کتاب الصوم،ج1،ص202،ط؛دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101339
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن