بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

روزے کے وقت میں بریانی بیچنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص روزے کے وقت میں بریانی فروخت کر رہا ہو اور وہ کوئی آواز نہ نکالے، بلکہ خاموشی سے اپنا کاروبار کرے، شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

روزہ شعائر اللہ میں سے ہے اور شعائر اللہ کی تعظیم و احترام تمام مسلمانوں پر واجب ہے، لہٰذا اس احترام میں ضروری ہے کہ رمضان المبارک میں دن کے اوقات میں تیار حالت میں کھانے پینے  کی  دکانیں ، ریسٹورنٹ وغیرہ بند رکھے جائیں، لہٰذا بریانی والوں کو بھی دن کے اوقات میں دکان بند رکھنی چاہیے۔ البتہ اگر دکان ایسی جگہ پر ہو جہاں مسافروں کا آنا جانا ہوتا ہو یا شہری باشندے افطار کے لیے کھانا لے جاتے ہوں، اور روزوں کے اوقات میں کھانے پینے کا ماحول نہ بنتا ہو تو ایسی صورت میں کھانے پینے کی اشیاءفروخت کرنا جائز ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

﴿ وَلَاتَعَاوَنُوْا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾ [المائدة: 2]

ترجمہ: اور گناہ  اور زیادتی میں  ایک  دوسرے  کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ  اللہ تعالیٰ  سخت سزا دینے والے ہیں۔ (از بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101405

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں