بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

رکوع اور سجدے میں تسبیحات کی جگہ سبوح قدوس پڑھنا


سوال

احادیث کی کتابوں میں رکوع اور سجدے میں پڑھنے کے لیے دوسرے کلمات سبوح قدوس وغیرہ بھی منقول ہیں۔کیا فرض ،سنت، واجب نمازوں میں ان کلمات کو تسبیحات سبحان ربی الالعظیم اور سبحان ربی الاعلیکی جگہ پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

رکوع میں "سبحان ربي العظيم" اور سجدے میں"سبحان ربي الأعلى"کہنا سنت ہے، البتہ مذکورہ تسبیحات کہنے کے بعد اکیلے نماز پڑھنے والے شخص کے لیے رکوع یا سجدے کی دیگردعائیں پڑھنا مستحب ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 494)
السنة في تسبيح الركوع سبحان ربي العظيم إلا إن كان لا يحسن الظاء فيبدل به الكريم لئلا يجري على لسانه العزيم فتفسد به الصلاة كذا في شرح درر البحار، فليحفظ فإن العامة عنه غافلون حيث يأتون بدل الظاء بزاي مفخمة. 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (2 / 107)
فإن كانت السجدة في الصلاة فإن كانت فريضة قال: سبحان ربي الأعلى أو نفلا قال ما شاء مما ورد «كسجد وجهي للذي خلقه وصوره وشق سمعه وبصره بحوله وقوته فتبارك الله أحسن الخالقين» ، وقوله: «اللهم اكتب لي عندك بها أجرا وضع عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود» ، وإن كان خارج الصلاة قال كل ما أثر من ذلك اهـ وأقره في الحلية والبحر والنهر وغيرها.

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200695

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں