رومیسہ نام کا کیا معنیٰ ہے اور رومیسہ نام رکھنا کیسا ہے ؟
'' رُمَیْسَه'' (سین کے ساتھ ) یہ ”رمس “ کی تصغیر ہے، اس کے معنی ہیں: نشان مٹانا۔ (القاموس الوحید، ص:547، ط:ادارۃ الاسلامیات)مذکورہ الفاظ کے ساتھ یعنی سین کے ساتھ یہ نام صحابیات میں سے کسی کا نام تلاش کے باوجود نہیں مل سکا۔البتہ حرفِ ثاء کے تلفظ کے ساتھ " رُمَیْثَه" نام کا معنی ہے: بات درست کرنے والی۔ (القاموس الوحید، ص:546، ط:ادارۃ الاسلامیات)
اور یہ مشہور انصاریہ صحابیہ حضرت رمیثہ بنت عمرو رضی اللہ عنہا کا نام ہے، مذکورہ صحابیہ سے مختلف کتبِ احادیث میں حدیث بھی منقول ہے، لہذا مذکورہ تلفظ کے اعتبار سے یہ نام بچی کے لیے رکھنا نہ صرف افضل ہے بلکہ ایک باعث برکت عمل بھی ہے۔
مذکورہ نام سے ملتا جلتا ایک نام "رُمَیْصَاء"ہے ، یہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ حضرت ام سلیم بنت ملحان رضی اللہ عنہا کا نام ہے ،لہذا یہ نام رکھنا بھی اچھا اور باعث برکت ہے۔
الإصابة في معرفة الصحابة میں ہے:
"رميثة بمثلثة مصغرة بنت عمرو بن هاشم بن المطلب بن عبد مناف.
قال بن سعد: أسلمت وبايعت. وقال البخاري: روى عنها القعقاع بن حكيم. وقال أبو عمر: هي جدة عاصم بن قتادة روى عنها.
قلت: كذا قال والذي يظهر لي أنها غيرها وجدة عاصم هي التي بعدها وأما هي فلها حديثٌ في ترجمة محمد بن محمد التمار من المعجم الأوسط.
رميثة الأنصارية جدة عاصم بن عمر بن قتادة الأنصاري التابعي المشهور.
أخرج الترمذي من طريق يوسف الماجشون عن أبيه عن عاصم بن عمر عن جدته رميثة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ولو أشاء أن أقبل الخاتم الذي بين كتفيه من قربه لفعلت. يقول لسعد بن معاذ يوم مات: " اهتز له عرش الرحمن " .
(باب الکنی، حرف الراء، ج:7، ص:656، ط:دارالجیل)
وفي أسد الغابة:
"الغميصاء الأنصارية وقيل الرميصاء وهي أم سليم بنت ملحان، أم أنس بن مالك وهي بكنيتها أشهر."
(7/ 207ط :العلمية )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404101011
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن