بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

سالم پائے کے بدلے توڑے ہوئے پائے لینا


سوال

سالم پائے کے بدلے توڑے ہوئے پائے لینا کیساہے؟

جواب

سالم پائے کے بدلے توڑے ہوئے پائے لینا شرعًا جائز ہے، بشرطیکہ مذکورہ معاملہ ہاتھ در ہاتھ یعنی نقداً ہو، اگر ان میں سے کوئی ایک نقد اور دوسرا اُدھار ہو تو شرعًا اس کی اجازت نہیں ہوگی۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"وإن وجد القدر والجنس حرم الفضل والنساء وإن وجد أحدهما وعدم الآخر حل الفضل وحرم النساء وإن عدما حل الفضل والنساء كذا في الكافي".

(کتاب البیوع، الباب التاسع، الفصل السادس، ج:3، ص:117، ط: رشيدية كوئته لاهور)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وإن وجد أحدهما) أي القدر وحده أو الجنس (حل الفضل وحرم النساء) ولو مع التساوي.

و في الرد: (قوله أي القدر وحده) كالحنطة بالشعير (قوله أو الجنس) أي وحده كالهروي بهروي مثله (قوله حل الفضل إلخ) فيحل كر بر بكري شعير حالا وهروي بهرويين حالا، ولو مؤجلا لم يحل".

(كتاب البيوع، باب الربا، ج:5، ص:172، ط:يج ايم سعيد كراتشي)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144511101640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں