میرے دوست کے بیٹے نے اپنی بیوی کی سگی ماں کے ساتھ کئی مرتبہ ہم بستری کرلی ہے، تو کیا اس کا اپنی بیوی سے نکاح برقرار ہے؟ یا ختم ہو گیا ہے؟۔ اگر ختم ہو گیا ہے تو دوبارہ کیسے نکاح برقرار ہو پائے گا؟
صورت مسئولہ میں ساس سے ہمبستری کرنے کی وجہ سے مذکورہ شخص پر اس کی بیوی ہمیشہ ہمیش کے لیے حرام ہوچکی ہے، یعنی مذکورہ شخص کے لیے ساری زندگی اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کرنا حرام ہوچکا ہے، تاہم نکاح بدستور برقرار ہے، جس کی وجہ سے مذکورہ شخص کی بیوی کسی اور سے اس وقت تک نکاح نہیں کرسکتی جب تک کہ اس کا شوہر اسے نکاح سے خارج کرنے کے الفاظ نہ ادا کرلے (مثلًا: یوں کہ دے کہ میں نے تمہیں چھوڑ دیا وغیرہ)، یا عدالت ان دونوں کے درمیان تفریق نہ کرادے، جس کے بعد مذکورہ خاتون کو عدت گزارنا لازم ہوگا، نیز آئندہ کے لیے ان دونوں کا آپس میں نکاح کرنا حرام ہوگا، اسی طرح مذکورہ شخص کے لیے اپنی ساس سے نکاح کرنا بھی حرام ہوگا۔
رد المحتار علي الدر المختارمیں ہے:
"وبحرمة المصاهرة لا يرتفع النكاح حتى لا يحل لها التزوج بآخر إلا بعد المتاركة و انقضاء العدة، والوطء بها لا يكون زنا
(قوله: وبحرمة المصاهرة إلخ) قال في الذخيرة: ذكر محمد في نكاح الأصل أن النكاح لا يرتفع بحرمة المصاهرة والرضاع بل يفسد حتى لو وطئها الزوج قبل التفريق لا يجب عليه الحد اشتبه عليه أو لم يشتبه عليه. اهـ.
(قوله: إلا بعد المتاركة) أي، وإن مضى عليها سنون كما في البزازية، وعبارة الحاوي إلا بعد تفريق القاضي أو بعد المتاركة. اهـ.
وقد علمت أن النكاح لا يرتفع بل يفسد وقد صرحوا في النكاح الفاسد بأن المتاركة لا تتحقق إلا بالقول، إن كانت مدخولا بها كتركتك أو خليت سبيلك، وأما غير المدخول بها فقيل تكون بالقول وبالترك على قصد عدم العود إليها.
وقيل: لا تكون إلا بالقول فيهما، حتى لو تركها، ومضى على عدتها سنون لم يكن لها أن تتزوج بآخر فافهم. "
( كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ٣ / ٣٧، ط: دار الفكر )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100584
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن