بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

سابقہ جواب سے متعلق الجھن اور اس کا ازالہ


سوال

آپ کے جواب میں الجھن ہے جو کے اس فتویٰ نمبر144410100354 میں دیا گیا ہے ۔لہٰذا آپ سے گزارش ہے کہ یہ الجھن دور کر دیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کزن میرج میں اس نایاب جینیاتی بیماری )Wilson's disease( کے پھیلنے کے زیادہ امکانات ہیں اسی لیے خاندان میں شادی سے روکا ہے، لیکن صحت مند بچہ پیدا ہونے کے بھی امکانات ہیں۔ لیکن آپ نے اپنے جواب کے آخیر میں لفظ "یقین" استعمال کیا ہے۔ کسی کو بھی 100% یقین نہیں ہے کہ یہ بیماری ہر بچے میں منتقل ہو جائے گی لیکن ڈاکٹر اس کزن میرج میں اس جینیاتی بیماری کے منتقل ہونے کے زیادہ امکانات کی نشاندہی کرتا ہے اور اب خاندان میں شادی سے منع کرتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق بہترین طریقہ کیا ہے، انسان کو خطرہ مول لے کر دوبارہ خاندان میں شادی کرنی چاہیے یا احتیاط کرتے ہوئے خاندان سے باہر شادی کے دیگر آپشنز پر غور کرنا چاہیے۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس مسلے کا جلد جواب دیں قرآن و حدیث کی روشنی میں۔

جواب

صورت مسئولہ میں بیان کردہ تفصیل کے باوجود کزن میرج جائز ہے۔جو شخص یہ رشتہ کرتا ہے وہ گناہ گار نہیں ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100733

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں