بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اہلِ غزہ کو صدقہ فطر بھیجنے کا حکم


سوال

اہل ِ غزہ اور مجاہدین  کے لیے صدقہ فطرآن لائن بھیج سکتے ہیں ،مستند ذرائع بھی موجود ہیں ؟

جواب

اہلِ  غزہ  میں سے وہ لوگ جو زکات کے مستحق ہوں اور مجاہدین کےلیے صدقہ فطر معتمد ذرائع سے بھیجنا جائز ہے ۔

قرآن مجید میں ہے:

إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱلْعَٰمِلِينَ عَلَيْهَا وَٱلْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِى ٱلرِّقَابِ وَٱلْغَٰرِمِينَ وَفِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ:"صدقات یعنی زکوۃ وخیرات تو مفلسوں اور ناداروں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اوران لوگوں کا جن کے دل جیتنا منظور  ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کی مدد میں بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیے یہ مصارف اللہ کی طرف سے مقرر کردیئے گئے ہیں اور اللہ جاننے والا ہے حکمت والا ہے۔"

(سورۃ التوبۃ،رقم الآیۃ:60)         

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(ومنها في سبيل الله) ، وهم منقطعو الغزاة الفقراء منهم عند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - وعند محمد - رحمه الله تعالى - منقطعو الحاج الفقراء منهم هكذا في التبيين. والصحيح قول أبي يوسف - رحمه الله تعالى - كذا في المضمرات."

(کتاب الزکوۃ،الباب السابع فی المصارف ،ج:1،ص:188،ط:المطبعة الکبری الأمیریة)

وفیھا أیضا:

"ومصرف هذه الصدقة ما هو مصرف الزكاة كذا في الخلاصة."

(کتاب الزکاۃ ،الباب الثامن فی صدقة الفطر ،ج:1،ص:194،ط:المطبعة الکبری الأمیریة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں