بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ فطر کے مصارف


سوال

صدقہ فطر (فطرہ) کے مصارف بیان فرمائیں۔

جواب

فدیہ اور  فطرانہ (صدقہ فطر ) کا مصرف وہی ہے جو زکاۃ کا مصرف ہے،  یعنی ایسا مسلمان جو سید اور ہاشمی نہ ہو  اور   اس کی ملکیت میں ضرورت و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان نہ ہو  جس کی مالیت نصاب (ساڑھے سات تولہ سونا، یاساڑھے باون تولہ چاندی  کی موجودہ قیمت)  تک  پہنچے۔ ایسے افراد کو زکات  اور صدقہ فطر دیاجاسکتا  ہے ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 368):

’’(وصدقة الفطر كالزكاة في المصارف) وفي كل حال.

(قوله: في المصارف) أي المذكورة في آية الصدقات إلا العامل الغني فيما يظهر و لاتصح إلى من بينهما أولاد أو زوجية ولا إلى غني أو هاشمي ونحوهم ممن مر في باب المصرف، وقدمنا بيان الأفضل في المتصدق عليه.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200858

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں