صدقہ دینے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟اور کس کو صدقہ دیں غریب کو یا کسی اور کو ؟
1.صدقہ دینےکے لیے شریعت نے کوئی خاص صورت مقرر نہیں کی، جس صورت میں فقراء کا زیادہ فائدہ ہو، اسے اختیار کرلیا جائے۔ اور یہ ضرورت مندوں کے احوال کے اعتبار سے اسی طرح اوقات کے اعتبار سے بھی مختلف ہوسکتاہے، عام حالات میں نقد رقم دینا بہتر ہے ۔
2.صدقات وخیرات کا افضل اور بہترین مصرف موقع محل اور ضرورت وحاجت کے اعتبار سےمختلف ہوسکتے ہیں، جس وقت جہاں زیادہ ضرورت ہو وہاں ان صدقات کے خرچ کا ثواب زیادہ ہوگا، مثلاً اگر کہیں کوئی رشتہ دار زیادہ ضرورت مند ہے تو عام فقراء کی بہ نسبت ان کو صدقہ دینے میں صدقہ کے ثواب کے ساتھ صلہ رحمی کا ثواب بھی ہوگا، یا کوئی سفید پوش، نیک صالح شخص غریب ہے، یا کوئی آپ ﷺ کے خاندان کا سید شخص محتاج ہے تو اس کو (زکات اور واجب صدقات کے علاوہ) صدقہ دینے کا ثواب زیادہ ہوگا، اور اگر کہیں اِحیاءِ دین کے لیے مدارس کی ضرورت ہے، یا مسجد کی ضرورت ہے یا مدارس کے طلبہ زیادہ محتاج ہیں تو ان کو صدقہ کرنا زیادہ افضل ہوگا، اسی طرح کہیں شرعی جہاد جاری ہو اور وہاں انفاق کی ضرورت ہو تو جہاد میں مصروف مجاہدین کو دینا زیادہ افضل ہوگا، غرض یہ ہے کہ موقع محل اور ضرورت کے اعتبار سے دیکھ لیا جائے کہ کہاں ضرورت زیادہ ہے! اس کو مدنظر رکھتے ہوئے صدقات وہاں صرف کیے جائیں۔
"{يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ}." (البقرة ٢١٥)
" لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیاچیز خرچ کیا کریں ۔آپ فرما دیجیے کہ جو کچھ مال تم کو صرف کرنا ہو ، سو ماں، باپ کا حق ہےاور قرابت داروں کا ، اور بے باپ کے بچوں کا اورمحتاجوں کا اور مسافرکا ، اور جو ن سا نیک کام کروگے سو اللہ تعالیٰ کو اس کی خوب خبر ہے۔"
(بیان القرآن)
مختصر تفسير البغوي المسمى بمعالم التنزيل میں ہے:
"قوله تعالى:{يسألونك ماذا ينفقون}[البقرة: 215] «نزلت في عمرو بن الجموح وكان شيخا كبيرا ذا مال فقال: يا رسول الله بماذا نتصدق وعلى من ننفق؟ فأنزل الله تعالى:{يسألونك ماذا ينفقون}[البقرة: 215] »."
(سورة البقرة، قوله تعالى كتب عليكم القتال وهو كره لكم، ج:1، ص:82، ط:دار السلام للنشر والتوزيع)
مشکا ۃ المصابیح میں ہے:
"وعن سلمان بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصدقة على المسكين صدقة وهي على ذي الرحم ثنتان: صدقة وصلة ". رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي."
(کتاب الآداب،باب افضل الصدقة، ج: 1، ص: 604، ط: المکتب الاسلامی)
"حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "سب سے افضل دینار وہ ہے جوآدمی اپنے بچوں پر خرچ کرتا ہے ، اوروہ دینار جواپنے جانور پر اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے ، اوروہ دینار جواللہ تعالی کے راستے میں اپنے دوست واحباب پرخرچ کرتا ہے ۔"
صحیح مسلم میں ہے:
"عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أفضل دينار ينفقه الرجل، دينار ينفقه على عياله، ودينار ينفقه الرجل على دابته في سبيل الله، ودينار ينفقه على أصحابه في سبيل الله."
(كتاب الزكاة، باب فضل النفقة على العيال والمملوك، وإثم من ضيعهم أو حبس نفقتهم عنهم، ج: 2، ص: 691، ط: دار إحياء التراث العربي)
"حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جب مسلمان اپنے اہل پر کوئی خرچہ کرتا ہے اور نیت ثواب کی ہوتی ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔"
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"عن أبي مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أنفق المسلم نفقة على أهله وهو يحتسبها كانت له صدقة."
(كتاب الزكاة، باب أفضل الصدقة، ج: 1، ص: 602، ط: المكتب الإسلامي)
فتاوی شامی میں ہے:
"وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولى؛ لأنه صلة وصدقة."
(کتاب الزکوۃ، باب مصرف الزکوۃ، ج: 2، ص: 346، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606100616
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن