اگر کسی کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مقدار رقم ہو تو اس کو زکوۃ کی رقم دی جا سکتی ہے?
صورتِ مسئولہ میں جس شخص کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر رقم ہو اور اس کے ذمہ کوئی قرضہ اور دیگر واجبات (بل، فیس ،کرایہ وغیرہ) بھی لازم نہ ہو ں ، یا اس پر واجب الاد چیزیں اور قرضہ تو ہو لیکن اتنا ہو کہ اگر ان کو نکالا جائے تب بھی اس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر رقم بچتی ہو تو ایسا شخص زکوٰۃ کا مستحق نہیں ہے، اس کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109203264
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن