بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر کے دوران روزہ کی حالت میں جماع کرنے کا حکم


سوال

 جو شخص رمضان المبارک میں سفر کی حالت میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کرے اس کا کیا حکم ہے؟ دونوں میاں بیوی رمضان کے مہینے میں عمرہ کے لیے تشریف لے گئے ، جدہ شہر میں قیام کے دوران دونوں نے سحری کی اور فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد شوہر نے اپنی بیوی سے مباشرت کی اور بیوی کے ساتھ جماع کیا۔

جواب

رمضان المبارک میں دن کے وقت سفر کے دوران   اگر میاں بیوی روزے کی حالت میں جماع کریں تو روزہ فاسد ہوجائے گا اوردونوں پر قضا لازم ہوگی،  کفارہ نہیں۔

صورتِ مسئولہ میں رمضان المبارک میں اگرمیاں بیوی نے سحری کھانے اور فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد مباشرت اور جماع کیا ہو ، تو دونوں پر مذکورہ روزہ کی قضا لازم ہے ، کفارہ نہیں،  بشرطیکہ میاں بیوی نے جدہ شہر میں 15دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو، اگر جدہ شہر میں15دن سے زیادہ رہنے کی نیت ہو تو پھر روزہ کی حالت میں جماع کرنے سے قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہیں۔

کتاب الاصل  میں ہے:

"قلت أرأيت الرجل يصبح في شهر رمضان صائما ثم يسافر وقد عزم على ‌الصوم ثم يفطر في سفره ذلك هل عليه مع القضاء كفارة قال لا قلت لم قال للشبهة التي دخلت لأنه إنما أفطر وهو مسافر."

(كتاب الصوم، ج:2، ص:234، ط:إدارة القرآن والعلوم الإسلامية بكراتشي باكستان)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو ‌نوى ‌مسافر ‌الفطر) أو لم ينو (فأقام ونوى الصوم في وقتها) قبل الزوال (صح) مطلقا (ويجب عليه) الصوم (لو) كان (في رمضان) لزوال المرخص."

(كتاب الصوم، فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم، ج:٢، ص:٤٣١، ط:سعيد)

والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100780

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں