بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر کی نماز سے متعلق ایک سوال


سوال

سفر کی نماز ترتیب بتادیں!

جواب

جب کوئی شخص اپنے شہر یا بستی سے باہر  48 میل (سوا ستتر کلومیٹر) یا اس سے زیادہ مسافت کے سفر کے ارادہ سے نکلے، اور اس شخص کا ارادہ پندرہ دن سے کم قیام کا ہو تو ایسا شخص نماز قصر پڑھے گا، بشرطیکہ جہاں قیام کر رہا ہے وہ جگہ مسافر کا وطنِ  اصلی یا پہلے سے وطنِ اقامت نہ ہو، تو یہ شخص قصر پڑھے گا۔

قصر کا مطلب یہ ہےکہ ہر چار رکعت والی فرض دو پڑھے گا، مغرب کی نماز حسب سابق تین رکعت ہی پڑھی جائے گی۔

 سنتوں  کا حکم دورانِ  قصر یہ ہے کہ فجر  کی سنتیں بہرحال پڑھنی ہوں گی۔ اس کے علاوہ باقی نمازوں کی موکدہ  سنتیں نہ پڑھنے کا اختیار ہوگا، البتہ سفر جاری نہ ہو تو پڑھنا افضل ہے۔  نیز وتر کی نماز بھی واجب رہے گی۔ 

اگر مسافر کسی مقیم امام کی اقتدا میں نماز پڑھ رہا ہو تو وہ مقیم امام کی اقتدا میں مکمل نماز ہی پڑھے گا۔

اگر سفر کی نمازیں قضا ہو جائیں تو سفر سے واپس آ کر اس کی قضا قصر ہی کرے گا۔

باقی آپ کا سوال مجمل ہے، اس لیے سفر کی نماز سے متعلق آپ کو جو سوال کرنا ہو، اس کے متعلق وضاحت کے ساتھ لکھ کر بھیج دیں اس کا جواب دے دیا جائے گا ان شاء اللہ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں