بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سفر کی سنتوں میں قصر کا حکم


سوال

سفر میں نماز کی سنتیں کیسے پڑھی جائیں  گی چار رکعت کی دو ہوجائیں  گی یا چار ہی پڑھی جائیں  گی ؟

جواب

واضح رہے کہ حالت ِ سفر میں قصر کا حکم صرف چار رکعت والی  فرض نمازوں (ظہر، عصر، عشاء)کے ساتھ مخصوص ہے،بقیہ دو رکعت والی نمازیں اور سنتیں  حسب ِ   معمول  مکمل پڑھی جائیں گی ۔نیز حالت  ِسفر میں سنتوں  کے متعلق حکم یہ ہےکہ  اگر  امن ہو  اور سواری کے چلے جانے کاخدشہ نہ ہو تو اس صورت میں سنتیں پڑھنا افضل ہے، البتہ  اگر بیچ راستہ پڑاؤ ڈالا ہو،اور  وہاں ٹھہرنے کاقصد نہ ہو  یا سواری کے چلے جانے کاخدشہ ہو تو اس صورت میں سنتیں چھوڑنے کی شرعاً اجازت ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولا قصر في السنن، كذا في محيط السرخسي، وبعضهم جوزوا للمسافر ترك السنن والمختار أنه لا يأتي بها في حال الخوف ويأتي بها في حال القرار والأمن، هكذا في الوجيز للكردري."

(کتاب الصلاۃ، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج : 1، ص : 138، ط : رشیدیه)

المحیط البرھانی میں ہے :

"ولا قصر في النوافل أيضاً؛ لأن له أن لا يفعلها وتكلموا في الأفضل في السفر، فقيل هو الترك ترخصاً، وقيل: هو الفعل معتزماً، وكان الفقيه أبو جعفر الهندواني رحمه الله يقول بالفعل في حالة النزول والترك في حالة السير."

(کتاب الصلاۃ، ‌‌الفصل الثاني والعشرون في صلاة السفر، ج : 2، ص : 22، ط : دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں