اگر کچھ کھايا نہ ہو تو دوپہر ۱۲بجے نفلی (منت)کا روزے کی نيت کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سحری کھانا مستحب ہے، تاہم روزے کے صحیح ہونے کے لیے شرط نہیں، لہذا بغیر سحری کے بھی روزہ درست ہوجائے گا، خواہ فرض روزہ ہو یا نفلی روزہ ہو۔ تاہم نصف النہار شرعی ( یعنی صبح صادق اور غروبِ آفتاب کا بالکل درمیانی وقت) سے پہلے تک نفل روزہ کی نیت کی جاسکتی ہے، بشرط یہ کہ صبح صادق کے بعد روزہ کے منافی کوئی عمل نہ کیا ہو، اگر نصف النہار تک بھی روزے کی نیت نہیں کی تو اس کے بعد نیت معتبر نہیں ہوگی اور روزہ شمار نہیں ہوگا۔
صورتِ مسئولہ میں دن کے بڑے اور چھوٹے ہونے کی وجہ سے نصف النہار کے وقت میں بھی تبدیلی ہو تی رہتی ہے؛ لہذا اگر بارہ بجے کےوقت نصف النہار سے پہلے ہے تو پھر اس وقت روزے کی نیت کرنا درست ہوگا ، ورنہ نہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے :
'(فيصح) أداء (صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل)، فلا تصح قبل الغروب ولا عنده (إلى الضحوة الكبرى، لا) بعدها، ولا (عندها)، اعتباراً لأكثر اليوم".
(کتاب الصوم ،سبب رمضان ،2/ 377،سعید )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100317
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن